انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت خالد بن الحارث ہجیمیؒ نام ونسب خالدنام، ابو عثمان کنیت اورنسب نامہ یہ ہے:خالد بن الحارث بن سلیمان بن عبید بن سفیان۔ (طبقات ابن سعد:۷/۴۶) ہجیم بصرہ کا ایک محلہ ہے جہاں قبیلہ تمیم کی ایک شاخ بنو ہجیم آکر آباد ہوگئی تھی اور انہی کے نام سے وہاں یہ مقام موسوم ہوگیا، خالد کا تعلق اسی خاندان سے ہے،اسی لیے ہجیمی اوربصری کی نسبتوں سے مشہور ہوئے۔ (اللباب فی تہذیب الانساب:۳/۲۸۵) ولادت اوروطن بصرہ کے رہنے والے تھے،وہیں باختلاف روایت ۱۱۹ھ یا۱۲۰ھ میں پیدا ہوئے۔ (تہذیب التہذیب:۳/۸۲) علم وکمال علمی اعتبار سے وہ کافی بلند مرتبہ تھے،حفظِ حدیث میں ان کی نظیر کم از کم بصرہ میں مفقود تھی،یحییٰ بن سعید القطان کا بیان ہے کہ ‘مارأیتُ خیراً منہ’ محمد بن المثنی کہتے ہیں: مابالبصرۃ مثل خالد بن الحارث وما بالکوفۃ مثل عبداللہ ابن ادریس (تذکرۃ الحفاظ:۱/۲۸۲) بصرہ میں خالدبن الحارث اورکوفہ میں عبداللہ ابن ادریس کی مثال مفقود تھی۔ علامہ ذہبی"الحافظ الحجۃ" لکھتے ہیں۔ شیوخ وتلامذہ جن چشموں سے انہوں نے اپنی علمی تشنگی فرو کی ان میں بکثرت جلیل القدر علماء کے نام شامل ہیں،چند لائقِ ذکر یہ ہیں، ابو ایوب السختیانی،حمید الطویل ہشام بن عمرو،سعیدبن ابی عروبہ،عبدالملک بن ابی سلیمان،ہشام بن حسان اور خود ان سے سماعتِ حدیث کی سعادت حاصل کرنے والوں میں امام احمد اسحاق بن راہویہ،علی بن المدینی،حسن بن عرفہ،مسدود،عبیداللہ بن معاذ،یحییٰ بن حبیب نصر بن علی ،الجہضمی،عارم،عبداللہ بن عبدالوہاب جیسے فضلاء روز گار شامل ہیں۔ (تہذیب التہذیب:۳/۸۲،وتذکرۃ الحفاظ:۱/۲۸۲) پایہ ثقاہت علمائے جرح وتعدیل نے باتفاق رائے ان کی ثقاہت وعدالت اورتثبت واتقان کو مسلم قراردیا ہے،ایسے محدثین کی تعداد کم ہے،جن کی ذات نقد وجرح سے مامون ہو،امام احمد فرماتے ہیں کہ بصرہ میں تثبت فی الحدیث ان پر ختم ہے "الیہ المنتھی فی التثبت بالبصرۃ" ابو حاتم انہیں ثقۃ امام ترمذی "ثقۃ مامون" اور نسائی ثقۃ ثبت کہتے ہیں۔ (خلاصہ تذہیب:۱۰۰،طبقات ابن سعد:۶/۴۷،تذکرہ:۱/۲۸۲) ابن ناصر الدین لکھتے ہیں: کان من الحفاظ الثقات المامونین (شذرات الذہب:۱/۳۰۹) وہ ثقہ اورمامون حفاظ حدیث میں تھے۔ معاویہ بن صالح کا بیان ہے: قلت لیحیی بن معین من اثبت شیوخ البصر بین قال خالد بن الحارث مع جماعۃ مماھم میں نے یحییٰ بن معین سے شیوخ بصرہ میں سب سے زیادہ تثبت رکھنے والے کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کچھ اور لوگوں کے ساتھ خالد بن الحارث کا بھی نام لیا۔ علاوہ ازیں ابو زرعہ،ابن حبان اورابن شاہین وغیرہ نے بھی ان کا شمار ثقات محدثین میں کیا ہے۔ عقل وفرزانگی علامہ ابن حبان نے کتاب الثقات میں ان کے تثبت کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ اعلیٰ پایہ کے زیرک اور فہیم انسان تھے، کان من عقلاء الناس وذھانھم (تہذیب التہذیب:۳/۸۳) وفات ہارون الرشید کے ایامِ خلافت ۱۸۶ھ میں بمقامِ بصرہ وفات پائی۔ (طبقات ابن سعد:۷/۴۷،وشذرات الذہب:۱/۳۰۹)