انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** نا پاکی کی حقیقت اوراس سےپاک ہونے کے فوائد ایک سلیم الفطرت اور صحیح المزاج انسان جب کسی نجاست سے آلودہ ہوجاتا ہے یااس کو پیشاب یاپاخانہ کا سخت تقاضا ہوتا ہے یاوہ جماع وغیرہ سے فارغ ہوتا ہے تو وہ اپنے آپ میں ایک خاص قسم کی کراہت اور گرانی وبے لطفی اور اپنی طبیعت میں ایک بجھی بجھی سی کیفیت محسوس کرتا ہے؛ پھرجب وہ اس حالت سے نکل جاتا ہے مثلاً پیشاب پاخانہ کا جو شدید تقاضا تھا اس سے وہ فارغ ہوجاتا ہے اور اچھی طرح استنجاء اور طہارت کرلیتا ہے یااگر وہ جماع سے فارغ ہوا تھا تو غسل کرلیتا ہے اور اچھے صاف ستھرے کپڑے پہن لیتا ہے اور خوشبو لگالیتا ہے تو نفس کی کراہت، گرانی اور طبیعت کے انقباض والی کیفیت جاتی رہتی ہے اور اس کے بجائے اپنی طبیعت میں وہ بشاشت اور سرور وفرحت کی کیفیت محسوس کرتا ہے، بس دراصل پہلی کیفیت اور حالت کا نام "حدث" (ناپاکی) اور دوسری کا نام طہارت (پاکی وپاکیزگی) ہے اور انسانوں میں جن کی فطرت سلیم اور جن کا دل پاک ہو وہ ان دونوں حالتوں اور کیفیتوں کے فرق کو واضح طور پر محسوس کرتے ہیں اور اپنی طبیعت وفطرت کے تقاضہ سے "حدث" کی حالت کو ناپسند اور دوسری (طہارت کی) حالت کوپسند کرتے ہیں۔ انسان کی یہ طہارت کی حالت ملاء اعلیٰ یعنی اللہ تعالیٰ کے فرشتوں کی حالت سے بہت مشابہت ومناسبت رکھتی ہے؛ کیونکہ وہ دائمی طور پر حیوانی آلودگیوں سے پاک وصاف اور نورانی کیفیات سے شاداں وفرحاں رہتے ہیں اور اسی لیے حسب امکان طہارت وپاکیزگی کا اہتمام ودوام انسانی روح کو ملکوتی کمالات حاصل کرنے اور الہامات کے ذریعہ ملاء اعلیٰ سے استفادہ کرنے کے قابل بنادیتا ہے اور اس کے برعکس جب آدمی حدث اور ناپاکی کی حالت میں ڈوبا رہتا ہے تو اس کو شیاطین سے ایک مناسبت ومشابہت حاصل ہوجاتی ہے اور شیطانی وساوس کی قبولیت کی ایک خاص استعداد اور صلاحیت اس میں پیدا ہوجاتی ہے اور اس کی روح کو تاریکی گھیر لیتی ہے۔ (روح المعانی: ۴/۴۰۳۔۴۰۴، تحت تفسیر الآیۃ:۶ من المائدۃ۔ حجۃ اللہ البالغہ، باب من ابواب الطھارت:۳۶۷،۳۶۶، مصنف: حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ) مذکورہ تفصیل سے معلوم ہوا کہ طہارت اور حدث دراصل انسانی روح اور طبیعت کی مذکورہ بالا دو حالتوں کا نام ہے اور ہم جن چیزوں کو حدث وناپاکی اور طہارت وپاکیزگی کہتے ہیں وہ دراصل ان کے اسباب وموجبات ہیں اور شریعت ان ہی اسباب پر احکام جاری کرتی ہے اور انہی سے بحث کرتی ہے۔ امید ہے کہ طہارت کی حقیقت اور روح انسانی کے لیے اس کی ضرورت واہمیت سمجھنے کے لیے اتنی تفصیل کافی ہوگی؛ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ طہارت وپاکیزگی شریعت کا ایک چوتھائی حصہ ہے۔