انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابوالخطاب کی ایک سیاسی غلطی لیکن اس امیر سے یہ غلطی ہوئی کہ اس نے اپنے ہم وطن یمنیوں کی زیادہ رعایت کی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ چند روز کے بعد لوگوں میں سرگوشیاں ہونے لگیں ،قوم یمانیہ کی طرف داری نے ابوالخطاب کے چچازاد بھائی اور ایک کنعانی عرب میں لڑائی ہوئی مقدمہ امیر کی عدالت میں گیا امیر نے باوجود اس کے کہ اس کا چچازاد بھی خطاوار تھا اس کی رعایت کی اور فیصلہ اسی کے حق میں کیا،اس فیصلہ سے ناراض ہوکرکنعانی بخر وضمیل بن حاتم بن شمر ذی الجوشن سردار قبیلہ ٔ قیس کے پاس گیا اور امیر کی شکایت کی ضمیل بن حاتم ایک زبردست سردار اور عربوں کے اندر معززوہر دلعزیز تھا وہ امیر ابوالخطاب کی خدمت میں آیا اور اس نے نامناسب طرز عمل کی شکایت کی امیر نے حکم دیا کہ اس کو نکال دو دربانوں نے قصر امارت سے نکالتے ہوئے اس کی گردن پر چند دھولیں بھی رسید کیں جس سے ضمیل کا عمامہ ایک طرف کو لٹک گیا وہ اسی حالت میں قصر سے باہر آیا تو ایک شخض نے کہا آپ اپنا عمامہ تو درست کریجیے اس نے جواب دیا کہ میری قوم اگر چاہےگی تو میرے عمامہ کو درست کردےگی،ضمیل بن حاتم نے مکان پر پہنچ کر اپنی قوم کے سرداروں اور دوسرے عرب لوگوں کو بلایا اور تمام واسعہ سنایا سب نے ضمیل بنحاتم کی حمایت کا وعدہ کیا ۔ اس کے بعد ضمیل بن حاتم قرطبہ سے چل دیا اور ملک کے مختلف صوبوں میں جاکر وہاں کے امراء سے ملا اور سب کو اپناحال سنایا؛چونکہ عربوں میں عام طور ہر ابوالخطاب سے نفرت پیدا ہوچکی تھی ،سب نے ضمیل کی حمایت پر آمادگی ظاہر کی جب ضمیل کو یہ بات معلوم ہوگئی کہ ابوالخطاب سے عامطور پر روسائے اندلس ناخوش ہیں تو اس نہ شہر سدونہ کو اپنا مستقر بناکر اپنی قوم اور دوستوں کو وہاں بلایا جب سب شہر سدونہ میں فراہم ہوگئے تو ان کو لے کر قرطبہ کی جانب بڑھا ثعلبہ بن سلامہ جو پہلے امیر اندلس بھی رہ چکا تھا اور یمنی تھا وہ بھی ضمیل بن حاتم کے ساتھ آملا دریائے الکتہ کے کنارے امیر اندلس ن اس فوج کا مقابلہ کیا نتیجہ یہ ہوا کہ ابوالخطاب کی فوج نے شکست کھائی اور وہ گرفتار ہوگیا ضمیل نے ابوالخطاب کو قرطبہ میں لےجاکر ایک مضبوط قلعہ میں قید کردیا اور ثعلبہ وضمیل دونوں اندلس پر قابض ہوگئے،یہ واقعہ ماہ رجب ۱۲۷ھ کو وقوع پذیر ہوا ،ابوالخطاب دوسال حکومت کرنے کے بعد گرفتار ہوا مگر گرفتار ومقید ہونے کے بعد چند ہی روز میں عبدالرحمن بن حسن کلبی کی سعی وکوشش سے ابوالخطاب حسام بن ضرار کلبی قید سے رہا ہوگیا اس نے قید سے آزاد ہوکر اور قرطبہ سے نکل کر اپنے ہم وطن یمنی قبائل کو اپنے گرد فراہم کرنا شروع کیا ؛چنانچہ یمنی قبائل بہ تعداد کثیرابوالخطاب کے گرد جمع ہوگئے ادھر ضمیل اور ثعلبہ بن سلامہ بھی مقابلہ پر مقتعد ہوئے یہ وہ زمانہ تھا کہ خلافت دمشق عباسیوں کی سازش کا شکار بن کر درہم برہم ہورہی تھی ،آخری اموی خلیفہ مروان الحمار عباسی لشکر کے مقابلہ میں شکست کھاکر آوارہ ہوچکا تھا اندلس کی طرف توجہ کرنے کا کسی کو ہوش ہی نہ تھا افریقیہ اور مصر وغیرہ بھی خاندان خلافت کی اس بربادی کے سلسلے میں نقش حیری بنے ہوئے تھے اندلس میں ۱۲۷ھ سے ۱۲۹ھ تک ابوالخطاب دشمنوں کے ہاتھ میں دوبارہ گرفتار ہوکر مقتول ہوا ۱۲۸ھ میں ثعلبہ بن سلامہ اندلس سے افریقہ عبدارلرحمن بنحبیب والی افریقہ کی خدمت میں چلاگیا ،ابوالخطاب کے مقتول ہونے کی خبر سنکر گورنر افریقہ نے ثعلبہ بن سلامہ کو اندلس کا امیر بناکر روانہ کیا ۱۱۹ھ میں ثعلبہ بن سلامہ اندلس میں آیا اور عنان حکومت اپنے ہاتھ میں لےلی۔