انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
غیر قانونی اشیاء اورسگریٹ وغیرہ کی خرید وفروخت کے احکام اسمگلنگ شرعاً ہرشخص کویہ حق حاصل ہے کہ اپنے مملوک روپے سے اپنی ضرورت یاپسند کا جومال جہاں سے چاہے خرید سکتا ہے؛ لہٰذا کسی بیرونی ملک سے مال خریدنا یاوہاں لے جاکر بیچنا شرعاً مباح ہے؛ لیکن ایک صحیح اسلامی حکومت اگرعام مسلمانوں کے مفاد کی خاطر کسی مباح چیز پرپابندی عائد کردے تواس کی پابندی کرنا شرعاً بھی ضروری ہوجاتا ہے، اب موجودہ مسلمان حکومتوں نے چونکہ اسلامی قوانین کوترک کرکے غیراسلامی قوانین نافذ کررکھے ہیں؛ لہٰذا اُن کووہ اختیارات نہیں دیئے جاسکتے جوصحیح اسلامی حکومت کوحاصل ہوتے ہیں؛ لیکن اُن کے احکام کی خلاف ورزی میں چونکہ بہت سے منکرات لازم آتے ہیں، مثلاً اکثرجھوٹ بولنا پڑتا ہے؛ نیز جان ومال یاعزت کوخطرے میں ڈالنا پڑتا ہے؛ لہٰذا ان کے جائز قوانین کی پابندی کرنی چاہیے، اس کے علاوہ جب کوئی شخص کسی ملک کی شہریت اِختیار کرتا ہے تووہ قولاً یاعملاً یہ معاہدہ کرتا ہے کہ وہ اس حکومت کے قوانین کا پابند رہے گا، اس معاہدے کا تقاضا بھی یہ ہے کہ جب تک حکومت کا حکم معصیت پرمشتمل نہ ہو اس کی پابندی کی جائے، اسمگلنگ کا معاملہ بھی یہ ہے کہ اصلاً باہر کے ملک سے مال لے کرآنا یایہاں سے باہر لے جانا شرعی اعتبار سے جائز ہے؛ لیکن چونکہ حکومت نے اس پرپابندی لگا رکھی ہے اور اس پابندی کی خلاف ورزی میں مذکورہ مفاسد پائے جاتے ہیں، اس لیے علماء نے اس سے منع فرمایا ہے اور اس سے اجتناب کی تاکید کی گئی ہے۔ (فتاویٰ عثمانی:۳/۹۰،۹۱۔ جدید فقہی مسائل:۱/۳۷۷) شراب کے لیے بوتل فروخت کرنا جوبوتلیں صرف شراب کے لیے استعمال کی جاتی ہیں اور کسی کام میں استعمال نہیں ہوتیں توان کوفروخت کرنا ایک حیثیت سے شراب فروخت کرنے والوں کی اعانت ہے اور حدیثِ پاک میں شراب بیچنے والوں پربھی لعنت آئی گرچہ وہ اس کوپیتا نہ ہو۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۴/۱۳۲) پتنگ کی ڈور اور آتش بازی کی تجارت پتنگ اور اس سے متعلق خصوصی اشیاء جواسی کے لیے استعمال ہوتے ہوں اور اسی طرح آتشبازی کا کاروبار عندالاحناف مکروہ ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۶/۱۳۴) مسلمانوں کے لیے غیرمسلموں کے تہواروں کا سامان اور سادھوؤں کے لباس کا کاروبار کرنا غیرمسلموں کے تہواروں کا سامان اور ان کی پوجا وغیرہ جوکہ مخصوص اور سادھوں کا شعار ہے، ان ساری چیزوں کی تجارت جائز ہے؛ تاہم ایسی تجارت سے احتیاط واجتناب بہتر ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۶/۱۳۷) بلیک مارکیٹنگ اپنے مال کی تجارت خاطر خواہ طریقہ پرجائز ہونے کے باوجود سیل ٹیکس انسپکٹر سے چھپانا اور چوری سے فروخت کرنا اپنی عزت اور مال کوخطرہ میں ڈالناہے جوکہ قرینِ دانشمندی نہیں۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۶/۱۶۶) مخدِّرات کا استعمال اور خرید وفروخت جوچیزیں نشہ نہ پیدا کرتی ہوں؛ لیکن صحت کے لیے مضرت رساں ہوں اور ان کا استعمال انسان کوان کا خوگر بنادیتا ہو، آج کل ان کومخدرات کہا جاتا ہے، ظاہر ہے ایسی چیزوں کا استعمال جائز نہیں اور صحت جسمانی کے ساتھ کھلواڑ ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کی ایک گرانقدر نعمت ہے، ایسی چیزوں کا خریدوفروخت کرنا بھی جائز نہیں اور اس کی قیمت قریب بہ حرام ہے، اس سلسلہ میں فقہاء نے یہ اصول بتایا ہے کہ جس چیز کا بعینہ گناہ میں استعمال کیا جارہا ہے اس کی خرید وفروخت مکروہِ تحریمی ہوگی اور جس کا استعمال تبدیلی کے بعد گناہ ہوتواس کی خریدوفروخت مکروہِ تنزیہی ہے؛ اس لیے فقہاء نے تمباکو وغیرہ کی خریدوفروخت کوبھی منع کیا ہے۔ (جدیدفقہی مسائل:۱/۳۸۴)