انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** کیوک خان جب اوکتائی خان کا انتقال ہوا تو اُس کا بیٹا کیوک خان قراقورم میں موجود نہ تھا،مغلوں نے اپنے دستور کے موافق اوکتائی خان کی بیوی تورکینا خاتون کو اپنا بادشاہ بنالیا،تاکہ کیوک خان کے آنےتک نظام سلطنت میں کسی قسم کی خرابیی پیدا نہ ہو،جب کیوک خان قراقورم میں آیا تو اُس نے مغلوں کے دستور اور تورۂ چنگیزی کے موافق تختِ سلطنت کے متعلق کچھ نہ کہا اور معمولی حیثیت سے رہا، سلطانہ تورکینا خاتون نے خود تمام ملکوں میں دعوت نامے بھیجے اور دنیا کے سلاطین کو مدعو کیا؛چنانچہ خراسان ،ایران،قبچاق،روم،بغداد،شام وغیرہ ملکوں سے سلطان کے ایلیچی قراقورم میں آئے،چنگیز خان کی اولاد تو تمام موجود ہی ہوگی،بغداد کے خلیفہ نے اپنی طرف سے اس مجلس کی شرکت کے لئے قاضی القضاۃ فخر الدین کو بھیجا،خراسان سے امیر ارغون بھی آیا،روم سے سلطان رکن الدین سلجوقی اورالموت وقہستان سے شہاب الدین وشمس اور یورپ کے عیسائی بادشاہوں کی طرف سے بھی ایلیچی آئے مسلمان سرداروں کے لئے دوہزار بڑے خیمے کھڑے کئے گئے،اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ وہ کیسا عظیم الشان مجمع ہوگا، اسکے بعد مجلس منعقد ہوئی اوربادشاہ کے انتخاب کا مسئلہ پیش ہوا، سب نے کیوک خان کو منتخب کیا،منکوخان پسر تولی خان نے کیوک خان کو ہاتھ پکڑ کر تخت پر بٹھایا اورتاج شاہی سر پر رکھا،کیوک خان کی بیوی ایک عیسائی عورت تھی،اس لئے یورپ کے عیسائی ایلچیوں کی خوب خاطر مدارات کی گئی،باطنیوں کے ایلچیوں کو کیوک خاں نے ذلّت کے ساتھ نکال دیا۔ مسلمانوں کے ساتھ بھی وہ مدارات سے پیش آیا،مگر عیسائیوں نے کیوک خان کے مزاج میں دخیل ہوکر اُس کو مسلمانوں کی طرف سے متنفر کرنے کی کوشش جاری رکھی،آخر نوبت یہاں تک پہنچی کہ کیوک خان سے ایک روز فرمان لکھوایا کہ مسلمانوں کو قتل کرنے اوراُن کا نام ونشاندنیا سے مٹادینے کے لئے تمام سردار آمادہ ومستعد ہوجائیں،ا س حکم کو لکھوا کر جب وہ باہر نکلا تو اُس کے شکاری کتوں نے یکایک اُس پر حملہ کیا اوراُس کے خصیتین کو چباڈالا کیوک خان کتوں کے اس حملہ سے مرا تو نہیں مگر سخت زکإی ہوا اورعیسائیوں کو اس کے بعد مسلمانوں کی مخالفت میں لب ہلانے کی جرأت نہ رہی،عام طور پر شہرت ہوگئی کہ مسلمانوں کی مخالفت پر آمادہ ہونے کی سزا میں کیوک خان کو شکاری کتوں سے زخمی ہونا پڑا۔