انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اہل طائف کی گستاخیاں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عبد یالیل اوراس کے بھائی کی طرف سے مایوسی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے کہا کہ اچھا آپ اپنے ان خیالات کو اپنی ہی ذات تک محدود رکھیں اور دوسروں تک ان باتوں کی اشاعت نہ کریں وہیں سے اٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم طائف کے اور لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دینے میں مصروف ہوئے؛ لیکن عبدیالیل اوراس کے بھائیوں نے اپنے غلاموں اور شہر کے لڑکوں اور اوباشوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لگادیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں جاتے، بد معاشوں اوباشوں اور لڑکوں کا ایک انبوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے گالیاں دیتا اور ڈھیلے مارتا ہوا آتا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وفادار خادم زیدؓ بن حارث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےہمراہ تھے،وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بچاتے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کرنے میں مصروف رہتے،پتھروں اور ڈھیلوں کی بارش میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اورزیدؓ بن حارث دونوں زخمی ہوگئے،آپﷺ کو طائف میں ٹھہرنا دشوار ہوگیا وہاں سے چلے بازار میں اوباشان طائف کا ہجوم گالیاں دیتا اور پتھر برساتا ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ تھا یہاں تک کہ آپ طائف سے باہر نکل آئے مگر بدمعاشوں کے ہجوم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھا نہ چھوڑا،ان بد معاشوں کے ہجوم نے تین میل تک شہر سے باہر بھی تعاقب کیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیاں پتھروں کی بارش سے لہو لہان ہوگئیں اوراس قدر خون بہا کہ جوتیوں میں خون بھر گیا،اسی طرح تمام جسم زخموں سے لہو لہان تھا،آپ صلی اللہ علیہ کا قول ہے کہ میں طائف سےتین میل تک بھاگا اور مجھے کچھ ہوش نہ تھاکہ کہاں سے آرہا ہوں اور کدھر جارہا ہوں،طائف سے تین میل کے فاصلے پر مکہ کے ایک رئیس عتبہ بن ربیعہ کا باغ تھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ نے اس باغ میں آکر پناہ لی اور طائف کے اوباشوں کا ہجوم طائف کی طرف واپس ہوا،آپﷺ اس باغ کی دیوار کے سائے میں بیٹھ گئے اوراپنی بے کسی و بے چارگی دیکھ کر جناب الہی سے دعا کی الہی،بے کسوں اورضعیفوں کا توہی محافط ونگہبان ہے اور میں تجھ ہی سے مدد کا خواستگارہوں۔ عتبہ بن ربیعہ اس وقت باغ میں موجود تھا،اس نے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کو دُور سے اس حالت میں دیکھا تو عربی شرافت اورمسافر نوازی کے تقاضے سے اپنے غلام عدا س کے ہاتھ ایک رکابی میں انگور کے خوشے رکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھجوائے،یہ غلام نینوا کا باشندہ عیسائی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ انگور کھائے اور عداس کو اسلام کی تبلیغ فرمائی،عداس کے قلب پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں کا اثر ہوا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کو جُھک کرچوما،عتبہ نے دور سے غلام کی اس حرکت کو دیکھا،جب عداس واپس گیا تو عتبہ نے اس سے کہا کہ اس شخص کی باتوں میں نہ آجانا،اس سے تو تیرا ہی دین بہتر ہے،تھوڑی دیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عتبہ کے باغ میں آرام کیا پھر وہاں سے اُٹھ کر چل دیئے وہاں سے روانہ ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام نخلہ میں پہنچے اور رات کو کھجوروں کے باغ میں قیام فرمایا: اسی جگہ بعض جنات کے سرداروں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن شریف پڑھتے ہوئے سُنا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے۔