انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** زکوٰۃ فرض ہونے کے شرائط warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. جب مندرجہ ذیل شرطیں پائی جائیں تو زکوٰۃ فرض ہوگی۔ (۱) مسلمان ہو، کا فرپرزکوٰۃ فرض نہیں ہوگی خواہ وہ کافر اصلی ہو یا اسلام سے مرتد ہوگیا ہو۔حوالہ عن أَنَس أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَى الْبَحْرَيْنِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَىالمسلمین(بخاري بَاب زَكَاةِ الْغَنَمِ ۱۳۶۲) بند (۲)آزاد ہو، غلام پر زکوٰۃ فرض نہ ہوگی۔حوالہ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ :لَيْسَ فِي مَالِ الْعَبْدِ زَكَاةٌ. (مصنف ابن ابي شيبة فِي مَالِ الْعَبْدِ ، مَنْ قَالَ لَيْسَ فِيهِ زَكَاةٌ ۱۶۱/۳) عَنْ رَجُلٍ قَالَ :سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْتُ :يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَعَلَى الْمَمْلُوكِ زَكَاةٌ فَقَالَ :لاَ. فَقُلْتُ :عَلَى مَنْ هِىَ فَقَالَ :عَلَى مَالِكِهِ (السنن الكبري للبيهقي باب مَنْ قَالَ زَكَاةُ مَالِهِ عَلَى مَالِكِهِ وَأَنَّ الْعَبْدَ لاَ يَمْلِكُ ۷۶۰۱) بند (۳) بالغ ہو، بچے پر زکوٰۃ فرض نہ ہوگی۔ حوالہ وَقَالَ عَلِيٌّ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ الْقَلَمَ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ الْمَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ وَعَنْ الصَّبِيِّ حَتَّى يُدْرِكَ وَعَنْ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ (بخاري بَاب الطَّلَاقِ فِي الْإِغْلَاقِ وَالْكُرْهِ وَالسَّكْرَانِ وَالْمَجْنُونِ وَأَمْرِهِمَاالخ ۳۱۵/۱۶) بند (۴)عقل مند ہو، مجنون پر زکوٰۃ فرض نہ ہوگی۔حوالہ وَقَالَ عَلِيٌّ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ الْقَلَمَ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ الْمَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ وَعَنْ الصَّبِيِّ حَتَّى يُدْرِكَ وَعَنْ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ (بخاري بَاب الطَّلَاقِ فِي الْإِغْلَاقِ وَالْكُرْهِ وَالسَّكْرَانِ وَالْمَجْنُونِ وَأَمْرِهِمَاالخ ۳۱۵/۱۶) بند (۵) مکمل مالک ہونا ، مکمل ملکیت کا مطلب یہ ہے کہ ملکیت والی چیز اس کے قبضہ میں ہو، اگر کسی ایسی چیز کا مالک ہو جو اس کے قبضہ میں نہ ہو تو اس میں زکوۃ فرض نہ ہوگی ، جیسا کہ عورت کا مہر، قبضہ سے پہلےوہ اس کی مالک نہیں ہوتی ، لہذا عورت پر اس کے مہر کی زکوٰۃ قبضہ سے پہلے واجب نہیں ہوتی۔حوالہ عَنْ عَائِشَةَ ،قَالَتْ :لَيْسَ فِيهِ زَكَاةٌ حَتَّى يَقْبِضَهُ. (مصنف ابن ابي شيبة مَنْ قَالَ لَيْسَ فِي الدَّيْنِ زَكَاةٌ حَتَّى يُقْبَضَ.۱۶۳/۳) بند اسی طرح اس شخص پر جس کے قبضے میں كچھ مال ہو لیکن اس کی ملکیت میں نہ ہو تو زکوٰۃ نہیں جیسے مقروض کہ اس کے قبضہ میں دوسروں کا مال ہے۔حوالہ (۶)مال مملوک نصاب کی مقدار کو پہنچے، لہذا اس شخص پر جس کا مال نصاب کی مقدار کو نہیں پہنچا زکوٰۃ نہیں، مال کے اختلاف سے نصاب زکوۃ بھی مختلف ہوتا ہے۔حوالہ عن أَبي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ (بخاري بَاب مَا أُدِّيَ زَكَاتُهُ فَلَيْسَ بِكَنْزٍ ۱۳۱۷) عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عَفَوْتُ عَنْ صَدَقَةِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ فَهَاتُوا صَدَقَةَ الرِّقَةِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمًا وَلَيْسَ فِي تِسْعِينَ وَمِائَةٍ شَيْءٌ فَإِذَا بَلَغَتْ مِائَتَيْنِ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي زَكَاةِ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ ۵۶۳) بند (۷)مال اپنی حاجت اصلیہ سے زیادہ ہو، لہذا رہائشی گھر، جسم کے کپڑے ، گھر کے سامان سواری کے جانور اور استعمال ہونے والے ہتھیار میں زکوۃ فرض نہیں ، اسی طرح اس سازوسامان میں جس سے وہ اپنے پیشے اور کام میں مدد لیتا ہو زکوٰۃ فرض نہیں، اسی طرح علمی کتابیں اگر تجارت کے لئے نہ ہوں تو اس میں زکوٰۃ فرض نہیں ہوتی ، اس لئے کہ یہ چیزیں حوائج اصلیہ میں داخل ہیں۔حوالہ عن أَبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ (بخاري بَاب لَا صَدَقَةَ إِلَّا عَنْ ظَهْرِ غِنًى ۱۳۳۷) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ عَلَى الْمسلم، صَدَقَةٌ فِي عَبْدِهِ وَلَا فِي فَرَسِهِ (بخاري بَاب لَيْسَ عَلَى الْمسلم، فِي عَبْدِهِ صَدَقَةٌ ۱۳۷۱) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ :لَيْسَ فِي الْعُرُوضِ زَكَاةٌ ، إِلاَّ عُرْضٍ فِي تِجَارَةٍ ، فَإِنَّ فِيهِ زَكَاةٌ. (مصنف ابن ابي شيبة مَا قَالُوا فِي الْمَتَاعِ يَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ ، يَحُولُ عَلَيْهِ الْحَوْلُ ۱۸۳/۳) بند (۸) مال قرض سے خالی ہو، اگر کسی شخص پر اس قدر دین ہو کہ پورے نصاب کو گھیرلے یا اس کو کم کردے تو اس پر زکوۃ فرض نہیں۔حوالہ قَالَ ابْنُ عُمَرَ :يَبْدَأُ بِمَا اسْتَقْرَضَ فَيَقْضِيهِ وَيُزَكِّى مَا بَقِىَ. (السنن الكبري للبيهقي باب الدَّيْنِ مَعَ الصَّدَقَةِ ۷۸۵۸) بند (۹)مال نامی ہو ، خواہ مال نامی (بڑھنے والا) حقیقتاً ہو جیسے چوپائے یا تقدیراً ہو جیسے سونا اور چاندی یہ دونوں مال نامی میں شمار ہوں گے خواہ یہ سونا چاندی ڈھلے ہوئے ہوں یا نہ ہوں، یا زیور کی شکل میں یا برتن کی شکل میں ہوں، اس میں زکوۃ فرض ہوگی۔ حوالہ (۱۰) جواہر میں زکوۃ فرض نہیں ہوتی جیسے موتی ، یاقوت، اور زبر جدجب کہ جواہر تجارت کے لئے نہ ہوں اس لئے کہ یہ نہ حقیقۃً مال نامی ہیں اور نہ حکماً۔حوالہ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ :لَيْسَ فِى حَجَرٍ زَكَاةٌ إِلاَّ مَا كَانَ لِتِجَارَةٍ مِنْ جَوْهَرٍ وَلاَ يَاقُوتٍ وَلاَ لُؤْلُؤٍ وَلاَ غَيْرِهِ إِلاَّ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ (السنن الكبري للبيهقي باب مَا لاَ زَكَاةَ فِيهِ مِنْ الْجَوَاهِرِ غَيْرِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ ۷۸۴۲) بند