انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جوادب حضورؐ کا ہے وہی آپؐ کی حدیث کا ہے جوادب نبی کریمﷺ کا ہے وہی آپﷺ کی احادیث کا ہے اور جوادب صحابہ کرامؓ کا ہے وہی ادب ان کے آثار وسنن کا ہے، جوعظمت اللہ رب العزت کی ہے وہی اس کے کلام کریم کی ہے، سوادب حدیث ادب رسالتﷺ کا ہی ایک پہلو ہے اور آثارِ صحابہؓ کی توقیر وتعظیم فیضِ رسالتﷺ ہی کی تعظیم وتکریم ہے اور ان کا امتثال حضورﷺ کے عمل "تزکیہ اصحاب" کا ہی ایک اکرام ہے، جس طرح نبی کریمﷺ کی گستاخی وبے اَدبی کفر ہے اِسی طرح اُن کے ارشادات کی بے ادبی وگستاخی بھی کفر ہے اور جس طرح صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی بے ادبی گمراہی کی انتہا ہے اُن کے آثار وارشادات سے لاپرواہی بھی ایک کھلی ضلالت ہے، آنحضرتﷺ کے ہرارشاد اورہرطریقے کوقبول کرنا ضروری ہے؛ خواہ ہماری عقل میں آئے یانہ آئے، یہ ہوسکتا ہے کہ ہماری عقل اس کو سمجھنے سے قاصر ہو؛ لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ حضورﷺ کی کوئی بات غلط ہو، آپ کے ہرارشاد کے آگے سرتسلیم خم کرنا ضروری ہے، نبی کریمؐ کی کسی بات کے بارے میں دل میں کسی قسم کا ثقل، بوجھ وغیرہ نہ ہونا چاہیے؛ ورنہ ایمان قائم نہ رہ سکے گا، قرآنِ کریم میں ہے: "فَلَاوَرَبِّكَ لَايُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَايَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا"۔ (النساء:۶۵) نہیں (اے پیغمبر!)تمہارے پروردگارکی قسم!یہ لوگ اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتے جب تک یہ اپنے باہمی جھگڑوں میں تمہیں فیصل نہ بنائیں پھر جو کچھ تم فیصلہ کرواس کے بارے میں اپنے دلوں میں تنگی محسوس نہ کریں اور اس کے آگے مکمل طور پر سرِ تسلیم خم کردیں۔