انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دعاء مغفرت کی درخواست حضرت عمرؓ سے حضور اقدس ﷺ نے فرمایا یمن سے جہاد کے لئے آنے والی جماعتوں میں قبیلہ بنی مراد سے ایک شخص اویس نامی آئے گا، اس کے بدن میں برص کا مرض تھا، اس سے وہ شفایاب ہوگیا صرف ایک درہم کے برابر نشانی باقی ہے،اس کی ایک والدہ ہے جس کے ساتھ وہ حسن سلوک کرتا ہے، اللہ کے یہاں اس کا یہ مرتبہ ہے،اگر اللہ پر کسی بات کی قسم کھالے، (یعنی کہہ دے کہ اللہ تعالی ضرور ایسا کرے گا)تو اللہ تعالی اس کی قسم میں اس کو ضرور سچا کردے،اگر تم سے ہوسکے کہ وہ تمہارے لئے استغفار کرے تو تم ایسا کرنا(یعنی اس سے مغفرت کی دعاء کرالینا) ؛چنانچہ حضرت عمرؓ نے حضرت اویس قرنی سے ملاقات کی اوردعائے مغفرت کرائی۔ (مسلم:/۳۴۵) فائدہ:دوسروں سے دعاء کی درخواست سنت ہے(چنانچہ علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے " اذکار" میں اس کے استحباب پر باب قائم کیا) خواہ مغفرت کی دعاء ہو یا اور کسی مقصد کے لئے ہو،جب کوئی سفر حج یا عمرہ کے لئے جائے تو اس سے بھی دعاء کی درخواست کرنا سنت ہے؛چنانچہ حضرت عمرؓ نے بیان کیا کہ میں نے حضور اقدس ﷺ سے عمرہ کو جانے کے لئے اجازت چاہی، آپ نے اجازت دی اورفرمایا اے بھائی اپنی دعاؤں میں شریک رکھنا مت بھولنا،اس پر حضرت عمرؓ فرماتے ہیں آپ نے ایسا کلمہ فرمایا اس کے بدلہ ساری دنیا مل جائے تو بھی خوشی نہ ہوگی۔ (ترمذی:۲/۱۹۵،ابوداؤد :۲۱۰) فائدہ:اس سے معلوم ہوا کہ خواہ چھوٹا ہو یا بظاہر مرتبہ میں کم ہو اس سے بھی دعاء کی درخواست کرنی چاہے،دوسروں سے دعاء کی ترغیب آئی ہے،جس سے دعاء کی درخواست کی جائے وہ انکارنہ کرے ؛بلکہ قبول کرلے کہ ہر صاحب ایمان خواہ گنہگار ہو لائق دعاء ہے۔