انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عمرو بن سعدی نام ونسب عمرونام، باپ کا نام سعدی، قبیلہ قریظہ سے نسبی تعلق تھا۔ اسلام بنوقریظہ جس روز جلاوطن کیے گئے، آپ یہود کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ، اے یہود! تم لوگوں نے محمدصلی اللہ علیہ وسلم سے نقض عہد کیا، ان سے غداری کی، ان سے تم نے معاہدہ کیا تھا کہ ان کے دشمنوں کی مدد نہ کروگے؛ مگرتم نے اس کی خلاف ورزی کی، میں نے اس وقت بھی اس سے گریز کیا تھا اور اب بھی تم سے بالکل علیحدہ ہوں۔ (اصابہ:۲/۵۳۸) البدایہ والنہایہ میں ہے کہ انھوں نے یہ بھی کہا کہ: يَاقَوْمِ قَدْ رَأَيْتُمْ مَارَأَيْتُمْ فَأَطِيْعُوْنِيْ، وَتَعَالُوْا نتبع مُحَمَّدًا وَاللهِ إِنَّكُمْ لَتَعْلَمُوْنَ أَنَّهُ نَبِي، قَدْ بَشَرْنَا بِه وَبِأَمْرِه ابن الهيبان أَبُوْعمير، وَابن حراش وَهُمَا أَعْلَمَ يَهَوْد۔ (البدایہ والنہایہ:۴/۹۲،۹۳، شاملہ، موقع یعسوب) ترجمہ: اے قوم! جوکچھ پیش آیا وہ تم دیکھ چکے، اب آؤ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کریں، خدا کی قسم! تمھیں معلوم ہے کہ ابن الہیبان اور ابن الحراش جوہم سب سے بڑے عالم تھے ان کی آمد اور اس واقعہ کی خبر دے چکے تھے۔ اس کے بعد وہ مسجد میں آئے اور رات وہیں بسر کی اور اسلام قبول کیا اور پھر دوسرے روز مدینہ سے باہر کہیں چلے گئے، ان کے جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذاك رجل نجاه الله بصدقه۔ (الإصابة في معرفة الصحابة:۲/۲۹۱، شاملہ، موقع الوراق) ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے اس شخص کواس کی سچائی کی وجہ سے نجات دی۔