انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** معاویہ بن یزید کی تخت نشینی یزید کے بعد اس کا لڑکا معاویہ تخت نشین ہوا ،یہ طبعاً سلیم الفطرت تھا اس لئے بنی امیہ کے بے عنوانیوں سے بہت جلد بددل ہوگیا اورتخت نشینی کے چند ہی مہینوں کے بعد اپنے اہل خاندان کو جمع کرکے کہا کہ مجھ میں تمہاری حکومت کے سنبھالنے کی طاقت نہیں ہے اور تم میں کوئی عمر بن الخطاب ؓ نظر نہیں آتا، جسے خلیفہ بنادوں اورنہ اہل شوریٰ ہی نظر آتے ہیں کہ ان پر معاملہ چھوڑدوں تم اپنے معاملات کو زیادہ سمجھ سکتے ہو، اس لئے جسے چاہو خلیفہ بنا لو،یہ کہہ کر خلافت سے دستبردار ہوگیا ۔ معاویہ بن یزید کی دست برداری کے بعد بنی امیہ کی خلافت قریب قریب ختم ہوگئی اور تمام اسلامی ممالک نے ابن زبیرؓ کی خلافت تسلیم کرلی، شام میں بھی ان کا کوئی حریف باقی نہ رہا ؛کیونکہ مروان بن حکم اور دوسرے اکابر بنی امیہ مدینہ میں تھے؛ لیکن ان میں بھی ابن زبیرؓ کے مقابلہ کا دم باقی نہ تھا؛چنانچہ مروان ان کی بیعت پر آمادہ ہوگیا تھا ،لیکن اس موقع پر پھر ابن زبیرؓ نے بڑی سیاسی غلطی کی،جو پہلی غلطی سے بھی زیادہ سخت تھی (اس سے مراد حصین بن نمیر کے مشورہ کی مخالفت ہے جو اوپر گزرچکا ہے)انہوں نے انتقام کے جوش میں جس قدر بنی امیہ مدینہ میں تھے، سب کو حکماً نکلوادیا ان میں مروان بھی تھا ؛بلکہ مروان کا لڑکا عبد الملک اس وقت بیمار تھا، اس کی بیماری کی وجہ سے مروان سفر سے معذور تھا،لیکن ابن زبیرؓ کے سخت احکام کے سامنے اس کو قیام کرنے کی ہمت نہ پڑی اوراسے بیمار عبدالملک کو لے کر مجبوراً مدینہ چھوڑنا پڑا، بنوامیہ کے مدینہ سے نکلنے کے بعد ابن زبیر کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اورانہوں نے بنی امیہ کی تلاش میں آدمی دوڑائے مگر وہ قابو سے باہر ہوچکے تھے، (یعقوبی:۳/۳۰۳،۳۰۴) اس غلطی سے بنی امیہ کو قدم جمانے کا موقع مل گیا،اگر عبداللہ بن زبیرؓ انہیں مدینہ میں رہنے دیتے تو پھر خاندان بنی امیہ میں ان کا مقابلہ کرنے والا کوئی نہ تھا اوردمشق کا تخت ان کے لئے بالکل خالی ہوجاتا مگر ان کی قسمت میں بے دردی کے ساتھ حرم میں ذبح ہونا مقدر ہوچکا تھا، اس لئے خود اپنے ہاتھوں سے اس کے اسباب مہیا کردیئے۔