انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اندھے کی آنکھیں روشن ہوگئیں ترمذی ،نسائی،حاکم اور بیہقی نے عثمان بن حنیف سے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺ کی خدمت میں ایک اندھا آیا اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ دعا فرمائیں کہ میری آنکھیں روشن ہوجائیں آپﷺ نے فرمایا اٹھ کرکے دورکعت نماز پڑھ اور پھر یوں دعا کر: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ فَتَقْضِي لِي اللَّهُمَّ شَفِّعْهُ فِيَّ۔ اے اللہ تیرے رحمت والے نبی کے واسطے سے دعا کرتا ہوں اور اے محمد آپ کے وسیلے سے میرے رب کی طرف یہ درخواست لے جاتاہوں........ اس اندھے نے آپ کے حکم پر عمل کیا وضو کرکے نماز پڑھی اور پھر الفاظ مذکورہ کے ساتھ دعا کی ؛چنانچہ اس نابیناکی آنکھیں روشن ہوگئیں ،اکثر محدثین نے اس دعا کو تمام حاجتوں کے لیے اکسیر بتایا ہے اور ان یکشف عن بصری، کی جگہ فی حاجتی ھذہ لیقضی آیاہے اس طرح یہ دعا صرف آنکھ ہی کے لیے نہیں بلکہ تمام حاجتوں میں مؤثر ہوگئی ہے؛چنانچہ عثمان ابن حنیف اور ان کی اولاد تمام ضروریات میں اس دعا کو بتایا کرتے تھے اور اس دعا کے اثر میں بہت سے واقعات کتابوں میں ملتے ہیں۔ بیہقی ،طبرانی اور ابن ابی شیبہ کی روایت ہے کہ حبیب بن حدیف کے باپ کی آنکھوں میں پھلی پڑگئی جس سے وہ بالکل اندھے ہوگئے، نبی کریمﷺ نے ان کی آنکھوں پر دم کیا اسی وقت آنکھیں روشن ہوگئیں راوی کا بیان ہے کہ ان کی بینائی اتنی تیز اور پائیدار ہوگئی کہ اسی برس کی عمر میں سوئی میں دھاگہ پرولیا کرتے تھے۔