انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مسلم بن عقیل اور ہانی کا قتل اس حالت میں مسلم بن عقیل وہاں سے بھاگے اور اہلِ کوفہ میں سے کسی شخص کے گھر میں پناہ گزیں ہوئے، عبیداللہ بن زیاد نے عمروبن جریر مخرومی کوان کی گرفتاری کے لیئے بھیجا، مسلم بن عقیل نے کوئی مفر نہ دیکھ کرتلوار کھینچی؛ لیکن عمروبن جریر نے کہا کہ آپ اپنی جان ناحق کیوں ضائع کرتے ہیں، آپ اپنے آپ کومیرے سپرد کردیں، میں اپنی ذمہ داری پرآپ کوامیرعبیداللہ بن زیاد کے پاس لیئے چلتا ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کہ اس سے آپ کی جان بحشی کرادوں گا، مسلم بن عقیل نے تلوار ہاتھ سے رکھ کراپنا ہاتھ اُس کے ہاتھ میں دے دیا، وہ مسلم کوعبیداللہ کے پاس لے گیا، عبیداللہ نے مسلم کوبھی اسی کمرہ میں قید کردیا، جس میں ہانی بن عروہ پہلے سے قید تھے؛ اگلے روز بیعت کرنے والوں میں سے دس ہزار آدمی جمع ہوئے اور عبیداللہ بن زیاد کے مکان کوجاکرگھیرلیا اور مسلم وہانی دونوں کی رہائی کا مطالبہ کیا کہ اگررضامندی سے دونوں کورہا کردو توبہت اچھا ہے، نہیں توہم زبردستی چھین کرلے جائیں گے، عبیداللہ بن زیاد نے اپنے آدمیوں کوحکم دیاکہ چھت پرلے جاکر مسلم اور ہانی دونوں کوان لوگوں کے سامنے قتل کردو؛ چنانچہ دونوں کوقتل کردیا گیا، یہ دیکھ کرسب کے سب منتشر ہوگئے؛ گویا وہ ان دونوں کوقتل ہی کرانے آئے تھے، عبیداللہ نے حکم دیا کہ محل کا دروازہ کھول دیں اور ان دونوں کے جسموں کودار پرلٹکادیں اور سروں کویزید کے پاس دمشق میں لے جائیں، یزید نے عبیداللہ کولکھا کہ امام حسین مکہ سے روانہ ہوچکے ہیں اور بہت جلد کوفہ پہنچنے والے ہیں تم اچھی طرح اپنی حفاظت کرو اور فوجیں متعین کردو کہ وہ امام حسین کوپہلے ہی راستہ میں روک دیں اور کوفہ تک نہ پہنچنے دیں۔