انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دولت اخشیدیہ (مصروشام) ۷۵مصروشام سے جب بنی طولون کی حکومت جاتی رہی توچند روز کے لیے ان دونوں صوبوں کے حاکم دربارِ خلافت سے مقرر ہوکر آنے لگے اور بہ ظاہر یہ دونوں صوبے پھرخلافتِ عباسیہ میں شامل ہوگئے، سنہ۳۱۶ھ میں مقتدر باللہ خلیفہ بغداد نے محمد بن طفج کورملہ کا حاکم مقرر کیا، سنہ۳۱۸ھ میں اس کودمشق کی حکومت سپرد کی گئی اور سنہ۳۲۳ھ میں اس کومصر کی حکومت دی گئی، محمد بن طفج ماوراءالنہر کے علاقہ فرخانہ کے قدیمی حکمران خاندان سے تعلق رکھتا تھا، یعنی اس کے بزرگ فرغانہ کے امیر تھے، اس زمانہ میں فرغانہ کے امراء کواخشید کے لقب سے پکارتے تھے، محمد بن طفج نے مصر کی حکومت پرفائز ہوکر سنہ۳۲۷ھ میں اپنی خود مختاری کا اعلان کیا اور لقب اخشید رکھا، سنہ۳۳۰ھ میں اس نے شام پربھی قبضہ کرلیا اور سنہ۳۳۱ھ میں ملکِ حجاز کوبھی اپنی حکومت میں شامل کرکےایک عظیم الشان سلطنت قائم کرلی اور ایسا کرنے میں اس کواس لیے زیادہ وقت پیش نہیں آیا کہ دربارِ خلافت کودیلمیوں نے بے کار وبے اثر بنادیا تھا، خلیفہ کا رُعب اور خوف دلوں سے مٹ چکا تھا، خاندان اخشیدیہ نے سنہ۳۵۶ھ تک ان ملکوں پرحکومت کی، اس کے بعد عبیدیوں نے اوّل مصر کوپھرچند روز کے بعد شام کوبھی فتح کرلیا۔