انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** کتاب الصدقہ کی نقول حضرت ابوبکرؓ نے خود بھی اس تحریر کی نقول کرائیں اوراپنے عمال کو بھجوائیں،اسی طرح حضرت عمرؓ نے بھی اس کی نقول لیں اورآگے اپنے عاملوں کو دیں،بعض حضرات کو گمان ہے کہ یہ اس کتاب الصدقہ سے جو حضورؓ نے لکھوائی تھی علیحدہ تالیفات ہیں؛لیکن حضرت حماد بن سلمہ کی روایت سے پتہ چلتا ہے ؛کہ حضرت ابوبکرؓ کی کتاب الصدقہ وہی کتاب ہے جس پر کہ حضورﷺ کی مہر تھی۔ حضرت ابوبکرؓ نے اپنےعہد خلافت میں حضرت انس بن مالکؓ کو عامل بنا کر بحرین بھیجا تو انہیں ایک کتاب الصدقہ دی اور امر فرمایا کہ اس کے مطابق ان سے زکوٰۃ وصول کریں، یہ کتاب بعد میں حضرت انسؓ کے خاندان میں رہی، حضرت حماد بن سلمہ نے اسے حضرت انسؓ کے پوتے ثمامہ بن عبداللہ کے پاس بھی دیکھا تھا (سنن ابی داؤد:۱/۲۱۸) وہ بیان کرتے ہیں ؛کہ اس پر آنحضرتﷺ کی مہرثبت تھی، اس کتاب کے کچھ حوالے صحیح بخاری میں بھی ملتے ہیں۔ (دیکھئے: بخاری، کتاب الزکوٰۃ) حضرت عمرؓ کے پاس بھی غالبا اسی کتاب الصدقہ کی نقل ہوگی جس میں حضرت عمرؓ نے اپنی روایت سے کچھ اوراحادیث لکھ لی ہوں گی، جس کی وجہ سے محدثین اسے حضرت عمرؓ کی اپنی کتاب الصدقہ کہنے لگے ہوں گے۔حضرت امام مالکؒ فرماتے ہیں: "أَنَّهُ قَرَأَ كِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي الصَّدَقَةِ"۔ (موطا مالک،باب صدقۃ الماشیۃ:۲/۲۸۰) ترجمہ: حضرت عمر بن الخطابؓ کی کتاب الصدقہ میں نے خود پڑھی ہے۔ ان روایات کی روشنی میں آپ اس کتاب کی اہمیت، شہرت اور ضرورت کا بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں،اس کتاب کے اقتباسات کا بعد کی بڑی کتب معروفہ میں پایا جانا اس بات کا پتہ دیتا ہے؛کہ کس طرح بعد کی تالیفات حدیث ان ابتدائی تحریرات کی بنا پر ترتیب پائی ہیں۔