انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جلال الدولہ کی حکومت مشرف الدولہ کی وفا تکے بعد بغداد میں جلال الدولہ کے نام کا خطبہ پڑھا گیا، جلال الدولہ بصرہ سے روانہ ہوکر بجائے بغداد آنے کے واسط چلا گیا، اس پربغداد والوں نے اس کا نام خطبہ سے خارج کرکے اس کے بھتیجے ابوکالیجار بن سلطان الدولہ کا نام خطبہ میں داخل کردیا، ابوکالیجار اس زمانہ میں اپنے چچا ابوالفوارس سے کرمان میں جنگ آزما تھا، اہلِ بغداد نے ابوکالیجار کوبغداد طلب کیا؛ لیکن وہ بغداد نہ آسکا، یہ سن کرجلال الدولہ واسط سے بغداد کی طرف روانہ ہوا، بغداد کی فوج نے اس کوبغداد میں داخل نہیں ہونے دیا اور شکست دے کرواپس کردیا، جلال الدولہ پھربصرہ چلا گیا، جب اہلِ بغداد کوابوکالیجار کے آنے سے مایوسی ہوئی توخراسانیوں، ترکوں اور دیلمیوں نے مل کریہ مشورہ کیا کہ جلال الدولہ کے واپس کردینے کے بعد اب بہت زیادہ ممکن ہے کہ کوئی کُرد یاعرب سردار بغداد پرمستولی ہوجائے؛ اگرکوئی عرب مستولی ہوگیا توپھرترکوں یادیلمیوں کا بغداد پرقبضہ غیرممکن ہوجائے گا اور عربوں کی حکومت بصرہ، شام، حجاز، یمامہ، بحرین اور موصل وغیرہ صوبوں سے بہت جلد امداد حاصل کرکے مضبوط ہوجائے گی۔ یہ سوچ کرجلال الدولہ کے پاس خطوط روانہ کیے گئے اور اس کوبلاتامل بغداد کی طرف آنے کی دعوت دی گئی؛ چنانچہ جلال الدولہ واردِ بغداد ہوا اور حکومت کرنے لگا، اس کا نام خطبوں میں داخل ہوا، سنہ۴۱۸ھ میں جلال الدولہ نے حکم دیا کہ نمازِ پنج وقتہ میں نقارہ بجایا جائے، خلیفہ قادر باللہ نے اس کوبدعت ہونے کی وجہ سے سخت ناپسند کیا اور اس حکم کوواپس لینے کی تاکید جلال الدولہ کوکی، جلال الدولہ نے اپنا یہ حکم منسوخ توکردیا؛ مگرخلیفہ سے بہت کبیدہ خاطر ہوگیا؛ پھرچند روز کے بعد خلیفہ نے اجازت دے دی اور جلال الدولہ نے نقارہ بجانے کا حکم جاری کردیا۔ سنہ۴۱۹ھ میں ترکوں نے جلال الدولہ کے خلاف بغاوت کی؛ مگرخَیفہ قادر باللہ نے درمیان میں پڑکرمصالحت کرادی، اس کے بعدابوکالیجار نے عراق پرحملہ کیا، جلال الدولہ نے اس کے مقابلہ پرفوجیں روانہ کیں، اس طرح لڑائیوں کا سلسلہ جاری ہوا، دونوں ایک دوسرے سے لڑتے رہے؛ ابھی سلسلہ جنگ ختم نہ ہونے پایا تھا کہ خلیفہ قادر باللہ نے سنہ۴۲۲ھ میں انتقال کیا اور اس کی جگہ اس کا بیٹا ابوجعفر عبداللہ قائم بامراللہ کے لقب سے تخت خلافت پربیٹھا، شیخ تقی الدین صالاح نے قادر باللہ کوعلمائے شافعیہ میں شمار کیا ہے۔