انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سلطان محمد کا پہلا کام سلطان محمدنے جو ربیع الآخر ۲۳۸ھ میں اپنے باپ کی وفات کے بعد تخت نشین ہوتے ہی ذمہ داری کے عہدوں پر مسلمانوں کو مامور کیا اور عمال وحکام کو جواسلامی احکام واعمال کی پابندی میں ناقص تھے معزول کیا سلطان محمد کی یہ پہلی کاروائی علمائے اسلام کو بہت ہی پسند آئی اسی عرصہ میں اندلس کے اندر بعض علماء کے ذریعے جو حج کی غرض سے عرب وشام کے ملکوں میں آئے تھے حنبلی مذہب داخل ہوا ،قرطبہ ک اندر حنبلی اور مالکی مولویوں کے مباحثے اور مناظرے شروع ہوئے اور مسلمانوں کے دوگروہ ہوکر آپس میں چھری کٹاری ہونے پر مقتعد ہوگئے سلطان محمد بن عبدالرحمن نے اس مباحثے اور مناظرے میں خود دخل دے کر فیصلہ کیا اور اس برپا ہونے والے فتنے کو فروکیا اس خیال سے کہ مسلمانوں کی توجہ کو دوسری جانب منعطف کردینے سے آپس کی مخالفتوں اور خانہ جنگیوں کا خطرہ دور ہوجائےگاجہاد کے لیے فوجی بھرتی شروع کی اور ایک زبردست فوج تیار کرکے شمالی عیسائی ریاستوں کے خلاف مہم روانہ ہوئی۔ اس زمانے میں ریاست ایسٹریاس یعنی سلطنت قسطلہ نے اسلامی علاقے کے متعدد شہروں میں قبضہ کرلیا تھا اور ہر طرف سے ایک عیسائی رئیس اسلامی رقبہ کو دباتا جاتا تھا اس فوج نے اول شاہ اردونی والی قسطلہ کے خلاف پیش قدمی کی اس فوج کی سرداری سلطان محمد نے موسی بن موسی کے سپرد فرمائی یہ موسی بن موسی گاتھ قوم سے تعلق رکھتا تھا اور نومسلم تھا ،مثل اس کے اوربھی کئی نومسلمشاہی فوج کی سرداریوں اورصوبوں کے گورنریوں پر مامور تھے ،آخر نتیجہ اس مہم کا کچھ زیادہ مفید نہ نکلا اور معمولی معرکہ آرائیوں کے بعد اس طرف سے فوج واپس آگئی اب اس فوج کو برشلونہ کی جانب بھیجاگیا کیونکہ وہاں بھی عیسائیوںنے جادۂ اطاعت سے قدم باہر رکھاتھا وہاں سے بھی معمولی مال غنیمت لےکر یہ فوج واپس آگئی۔