انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ابوبکرؓ کی استقامت حضرت عمر فاروقؓ کو وہی باتیں کہتے ہوئے سُنا اوراُن سے کہا کہ خاموش رہو، مگر حضرت عمرؓ نے اس کی مطلق پرواہ نہ کی تو حضرت ابو بکرؓ نے علیحدہ کھڑے ہوکر مخاطب کیا، جس قدر آدمی حضرت عمرؓ کے پاس جمع تھے وہ سب ان کو تنہا چھوڑ کر حضرت ابوبکرؓ کے پاس چلے آئے،حضرت ابوبکرؓ نے بعد حمد وثنا کے فرمایا:‘‘لوگو! اگر تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پوجتے تھے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو فوت ہوگئے اور اگر اللہ کی پرستش کرتے تھے تو اللہ تعالی بے شک زندہ ہے اور وہ کبھی نہیں مرے گا،پھر انہوں نے قرآن کریم کی یہ آیت پڑھی: وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ(اور نہیں تھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم مگر رسول ان سے پہلے اور بھی رسول گزر چکے ہیں پس کیا اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم مرجائیں یا مارے جائیں تو تم لوگ اپنی پرانی حالتِ کفر کی طرف لوٹ جاؤ گے اور جو شخص حالتِ کفر کی طرف لوٹ جائے گا وہ اللہ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا اور عنقریب اللہ تعالیٰ اسلام پر ثابت قدم رہنے والوں کو جزا دے گا)حضرت ابو بکرؓ کی زبان سے قرآن مجید کی ان آیات کا سُننا تھا کہ یکا یک مجمع سے وہ حیرت کا عالم دُور ہوگیا حضرت عمرؓ کہتے ہیں کہ پہلے میں نے ابو بکرؓ کے کہنے پر مطلق خیال نہ کیا،لیکن جس وقت انہوں نے یہ آیت پڑھی تو مجھ کو یہ معلوم ہوا کہ گو یا یہ آیت اسی وقت نازل ہوئی ہے،مارے خوف کے میرے پاؤں تھرا گئے اورمیں نے سمجھ لیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا۔