انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حکم کی سیرت وکردار پر تبصرہ سلطان حکم بہادر ،فیاض اور عاقبت اندیش شخص تھا یہ مکاروں اور خفیہ سازشیں کرنے والوں کا دشمن اور اپنے دوستوں کےلیے بہت مامروت اور ہمدرد تھا ،علماء وفضلا کاقدردان اور شعراء کا مرابی تھا ،میدان جنگ میں مستقل مزاج اور جہاں کہیں معاف کرنے سے اصلاح کی توقع ہو فوراً خطاکار کو معاف کردیتا تھا،وہ اندلس کا ایک جلیل القدر اور عظیم الشان بادشاہ تھا سلطان حکم کے دیندار اورباخدا ہونے کا اندازہ اس طرح ہوسکتا ہے کہ ایک روز اپنے کسی خادم پر ناراض ہوکر حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹڈالا جائے اتفاقاً اس وقت زیاد بن عبدالرحمن جو ایک عالم شخص تھے آپہنچے اور سلطان حکم کو مخاطب کرکے فرمایا کہ مالک بن انس نے مرفوعاً روایت کی ہے کہ جوشخص اپنے غیض وغضب کے باوجود قدرت ضبط کرے تو اللہ تعالی قیامت کےدن اس کےلیے قلب کو امن واطمینان سے پر کردےگا اس کلام کے ختم ہوتے ہی سلطان کا غیظ وغضب کافور ہوگیا اور خادم کی خطا کو معاف کردیا۔ سلطان حکم کا ۲۷سالہ عہد حکومت ہنگامہ آرائی اوربےاطمینانی کے عالم میں گزرا،اس بےاطمینانی اور بد امنی کے اسباب حکم کے پیدا کیے ہوئے نہ تھےبلکہ قدرتی وارد ہونے والی افتادیں تھیں سا زمانے میں اگر حکم سے کسی قدر کم مستقل مزاج شخص تخت اندلس پر ہوتا تو یقیناً بنو امیہ کی حکومت اندلس سے مٹ جاتی اور وہاں کے مسلمانوں کا انجام خطرناک ہوتا، سلطان حکم کا امتحان قدرت نے لیا اور وہ اس امتحان میں بظاہر کامیاب ہوا۔