انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عدنانی قبائل عدنانی قبائل میں ایاد،ربیعہ اورمضر بہت مشہور ہوئے،ان میں بھی ربیعہ اورمضر زیادہ نامور ہیں،شرف اورعزت میں یہ دونوں ایک دوسرے کے مد مقابل تھے،قبائل مضر کے مشہور قبیلہ کنانہ میں فہر بن مالک تھے جن کو قریش بھی کہتے تھے، قریش کی اولاد میں بہت سے قبائل ہوئے جن میں بنی سہم،بنی مخزوم،بنی حمح،بنی تیم، بنی عدی،بنی عبدالدار،بنی زہرہ ،بنی عبد مناف زیادہ مشہور ہوئے، عبد مناف کے چار بیٹے تھے،عبد شمس،نوفل،مطلب اورہاشم کی اولاد میں آنحضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم ہوئے،جن کی امت تمام مسلمان ہیں اورجو نبی آخر الزماں ہیں، انہیں کی امت کے حالات اس کتاب میں بیان کرنے مقصود ہیں،عبد شمس کے بیٹے امیہ تھے جن کی اولاد بنی امیہ کہلائی جاتی ہے، عدنانی قبائل جس زمانہ میں خزاعہ سے مغلوب ہوکر اورمکہ چھوڑ کرنکلے تو مختلف مقامات میں پھیل گئے،بنی بکر بحرین میں،بنی حنیفہ یمامہ میں ،بنی تغلب سواحل فرات پر، بنی تمیم الجزیرہ میں،بنی سلیم مدینہ کے نواح میں، بنی ثقیف طائف میں، بنی آذر کوفہ کے مغرب میں ،بنی کنانہ تہامہ میں جاکر بود وباش اختیار کرلی،مکہ اوراُس کے نواح عدنانیوں میں سے صرف قبائل قریش رہ گئے؛ لیکن اُن کے آپس میں بھی کوئی اتفاق اورنظم نہ تھا سب متفرق تھے،قصی بن کلاب نے سب کو متفق ومتحد کیا قصی بن کلاب نے ( جو پانچویں صدی عیسوی میں تھے) قبائل قریش میں اتفاق پیدا کرکے نہ صرف مکہ معظمہ ؛بلکہ تمام ملکِ حجاز پر اقتدار حاصل کرلیا،خانہ کعبہ کی تولیت اب پھر آل عدنان میں آگئی ، قصی نے خانہ کعبہ کی مرمت کی اوراپنے لئے ایک محل بنوایا جس کا ایک بڑا کمرہ لوگوں کے جمع ہوکر مشورہ کرنے کے کام آتا تھا اس کا نام دارالندوہ رکھا گیا تھا،دارالندوہ میں بیٹھ کر قصی کاروبارِ حکومت انجام دیتے اورقریش کے سردار مشورے کے لئے جمع ہوتے تھے،قصی نے یہ بھی تجویز کیا کہ حج کے موقع پر تین دن تک حاجیوں کو کھانا کھلایا جائے اورتمام قریش اس کے اخرجات کے لئے آپس میں چندہ سے رقم جمع کریں غرض یہ کہ قصی کو مکہ اورحجاز میں دینی اور دنیوی دونوں قسم کا اقتدار حاصل تھا، ۴۸۰ءمیں قصی راہی ملک بقاہوئے اوران کا بیٹا عبد الدار اپنے باپ کی جگہ مکہ کا حاکم تسلیم کیا گیا، عبدالدار کی وفات کے بعد اس کے پوتوں اوراس کے بھائی عبد مناف کے بیٹوں میں حکومتِ مکہ کے لئے فساد برپا ہوا، لیکن مکہ کے بااثر لوگوں نے بیچ میں پڑکر فیصلہ کیا کہ عبدمناف کے بیٹے عبد شمس کو آب رسانی،چندہ یا ٹیکس کی وصولی اورحاجیوں کی میزبانی کا کام سپرد ہو،عبدالدار کے پوتوں کو فوجی انتظام،کعبہ کی حفاظت اور دارلندوہ کی نگرانی کا کام سپرد کیا جائے،چند روز کے بعد عبد مناف کے بیٹے عبدالشمس نے اپنے چھوٹے بھائی ہاشم کو اپنی حکومت اورتمام حقوق دے دیئے، ہاشم اپنی تجارت، دولت اورسخاوت کی وجہ سے اہل مکہ میں بہت ہردل عزیز تھے،انہوں نے قریش کو تجارت کی ترغیب دینے اور تجارت کے ذرائع پیدا کردینے سے بہت فائدہ پہنچایا۔