انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خلیفہ متقی کی معزولی خلیفہ متقی آخر سنہ۳۳۲ھ تک بنی حمدان کے پاس رہا، اس عرصہ میں خلیفہ اور بنی حمدان کے درمیان کچھ کدورت پیدا ہوئی، خلیفہ نے ایک طرف بغداد میں اور دوسری طرف مصر میں اخشید بن محمد طفج کے پاس خطوط بھیجے، ۱۵/محرم الحرام سنہ۳۳۳ھ کواخشید بمقام رقہ خود خلیفہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ مصر میں تشریف لے چلیں اور وہیں قیام کریں، وزیر نے بھی اس رائے کوپسند کیا اور مصر کے دارالسلطنت بنانے کے منافع بیان کیے؛ مگرخلیفہ نے اس بات کوپسند نہ کیا، اتنے میں بغداد سے توزون کا خط آگیا، جس میں خلیفہ اور اس کے وزیر ابن شیرزاد کوامان دی گئی تھی، خلیفہ نے اس خط کوپڑھ کرخوشی کا اظہار کیا اور اخشید کوچھوڑ کرآخر محرم سنہ۳۳۳ھ کوبغداد کی جانب روانہ ہوگیا، توزون نے مقام سندیہ میں استقبال کیا اور اپنے خیمہ میں ٹھہرایا، اگلے دن خلیفہ کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھرواکر اندھا کردیا، اس کے بعد ابوالقاسم عبداللہ بن خلیفہ مکتفی باللہ کوبلاکر اس کے ہاتھ پراراکین دولت نے بیعت کی اور مستکفی باللہ کے لقب سے ملقب کیا، سب سے آخر میں معزول خلیفہ متقی کودربار میں پیش کیا گیا، اس نے بھی خلیفہ مستکفی کی بیعت کی، متقی کوجزیرہ میں قید کردیا گیا، پچیس برس اسی مصیبت میں گرفتار رہ کرسنہ۳۵۷ھ میں فوت ہوا، جب قاہر باللہ کومتقی کے اندھا ہونے کی خبر پہنچی توبہت خوش ہوا اور کہنے لگا کہ اب ہم دوتواندھے ہوگئے، تیسرے کی کسر ہے، عجب اتفاق تھا کہ چند ہی روز کے بعد مستکفی کا بھی یہی حشر ہوا۔