انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ابو عمرعباد ابو القاسم محمد کے بعد اس کا بیٹا ابو عمر عباد تخت اشبیلیہ پر متمکن ہوا اوراپنا لقب معتضد رکھا،معتضد اورمحمد بن عبد والی قرمونہ کو قتل کرکے قرمونہ پر قبضہ کیا چند روز کے بعد اسمٰعیل قرمونہ سے جزیرہ کی طرف چلا گیا اور قرمونہ پر محمد بن عبداللہ کے بیٹے عزیز الملقب بہ مستظہر نے قبضہ کیا،چند روز کے بعد معتضد نے قرمونہ،سریش،ارکش اوررندہ وغیرہ مقامات کو فتح کرکے اپنی حکومت میں شامل کرلیا،ادینہ اور شلطیش پر عبدالعزیز بکری خود مختارانہ حکومت کررہا تھا،معتضد اور عبدالعزیز کے درمیان دخل دے کر مصالحت کرادی،لیکن ابن جمہور کی وفات کے بعد ۴۴۳ھ میں معتضد نے ادنیہ اور شلطیش کو فتح کرکے اپنی حکومت میں شامل کرلیا اوراپنی طرف سے اپنے بیٹے معتمد کو وہاں کی حکومت سپرد کی،مقام شلب کے حاکم مظفر نے ۴۲۲ھ میں وفات پائی ۴۴۳ھ میں معتضد نے شلب کو بھی اپنی حکومت میں شامل کرلیا اورمظفر کے بیٹے کو وہاں کی حکومت سے بے دخل کردیا،یہ علاقہ بھی معتضد نے اپنے معتمد کو سپرد کیا۔ لبلہ میں ابو العباس احمد بن یحییٰ نے ۴۱۴ھ میں اپنی حکومت قائم کرلی تھی ۴۳۳ھ میں وہ فوت ہوا،اس کی جگہ اس کا بھائی محمد بن یحیی لبلہ کا حاکم وفرماں روا ہوا معتضد نے موقع پاکر لبلہ پر چڑھائی کی بہت سی معرکہ آرائیوں کے بعد محمد بن یحییٰ لبلہ چھوڑ کر اپنے بھتیجے فتح بن خلف بن یحییٰ کے پاس قرطبہ چلا گیا،معتضد نے ۴۴۵ھ میں قرطبہ پر بھی قبضہ کرلیا،اسی طرح ابنِ رشیق سے المیریہ ابن طیغور سے مرتلہ چھین لیا اور رفتہ رفتہ اپنی حدودِ حکومت کو خوب وسیع کرلیا اوربنو عباد کی ایک مضبوط ریاست وحکومت قائم کرلی،دوسری طرف بادیس بن جوس نے غرناطہ میں اپنی حکومت قائم کی تھی، بادیس بن حبوس اور ممعتضد کے درمیان لڑائیوں کا سلسلہ جاری ہوا ابھی یہ سلسلہ جنگ ختم نہ ہونے پایا تھا اورکوئی نتیجہ نہ نکلا تھا کہ ۴۶۱ھ میں معتضد نے وفات پائی۔