انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مروان بن محمد کا عہدِ خلافت مروان بن محمد بنواُمیہ کا آخری خلیفہ ہے اس لیے عام طور پرخلافتِ بنواُمیہ کی تباہی وبربادی کا ذمہ دار اسی کوسمجھا جاتا ہے؛ مگرحقیقت یہ ہے کہ بنواُمیہ کی بربادی کے سامان اس کی خلافت سے پہلے ہی اس کے پیش روؤں کی غفلت سے مرتب ومہیا ہوچکے تھے، مروان کی خلافت کا زمانہ کچھ عرصہ کم چھ سال ہے، اس مدت میں مروان کوایک روز بھی چین سے بیٹھنا نصیب نہ ہوا، اس نے تمام عہدِ خلافت گھوڑے کی پشت پرہی بسرکیا، اس کی جفاکشی بہادری اور اس کی عزم واستقلال کا صحیح اندازہ اس لیے بھی نہ ہوسکا کہ اس کے ہاتھ میں ایک ایسی سلطنت دی گئی تھی جوناقابل علاج امراض میں مبتلا تھی، مروان اگرچند روز پہلے تختِ خلافت پربیٹھتا تویقینا وہ دولتِ امویہ کی بربادی کوایک طویل زمانہ کے لیے پیچھے ڈال دیتا؛ مگروہ موجودہ خرابیوں اور بنوعباس کی سازشوں پرغالب نہ ااسکا، مروان کوئی ایسا غیرمعمولی عالی دماع اور عقلمند بھی نہ تھا کہ کسی قریب المرگ سلطنت میں ازسرِنوجان ڈال سکتا، اس کا تمام زمانہ جھگڑوں اور لڑائیں ہی میں گزرگیا اس کے عہدِ خلافت میں عالم اسلام کے اندر ہرطرف تلواریں چمکتی ہوئی نظر آتی تھیں، کسی کواطمینان حاصل نہ تھا، کفار پرجہاد کرنے کا توموقع ہی میسر نہ تھا، اس زمانے میں مسلمانوں کا خون مسلمانوں کے ہاتھوں سے جس قدر بہایا گیا اس کی نظیر بہت ہی کم کسی زمانے میں مل سکتی ہے۔ مروان سنہ۷۰ھ یاسنہ۷۲ھ میں جب کہ اس کا باپ محمد بن مروان جزیرہ کا گورنرتھا پیدا ہوا تھا، مروان کی ماں کردستان کی ایک پرستار تھی جوابراہیم اشتر کے پاس تھی، ابراہیم اشتر کے قتل کے بعد محمد بن مروان نے اس کولے لیا؛ اسی کے پیٹ سے مروان پیدا ہوا تھا۔