انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** زید بن حارث سے آپ کی محبت حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؓ کے بھتیجے حکیم بن حزام کہیں سے ایک غلام خرید کر لائے تھے،انہوں نے وہ اپنی پھوپھی حضرت خدیجۃ الکبریٰ کی نذر کیا،خدیجۃ الکبریٰؓ نے اس غلام کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نذر کیا،یہی غلام زید بن حارث تھے،یہ درحقیقت ایک آزاد عیسائی خاندان کے لڑکے تھے کسی لوٹ مار میں قید ہوکر اورغلام بناکر فروخت کردیئے گئے تھے،کچھ دنوں کے بعد زید کے باپ حارث اوراُن کے چچا کعب کو پتہ چلا کہ زید مکہ میں کسی شخص کے پاس بطور غلام رہتے ہیں، وہ دونوں مکہ میں آئے اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عاجزانہ درخواست پیش کی کہ زیدؓ کو آزاد کرکے ہمارے سپرد کردیجئے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً ان کی درخواست منظور فرمالی اورکہا کہ اگر زید تمہارے ساتھ جانا چاہتا ہے تو میری طرف سے اس کو اجازت ہے؛چنانچہ زیدؓ بلوائے گئے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیدؓ سے کہا کہ ان دونوں شخصوں کو تم پہنچانتے ہو کون ہیں؟ زید نے کہا،ہاں! یہ میرے والد اورچچا ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تم کو لینے آئے ہیں، میری طرف سے تم کو اجازت ہے کہ ان کے ہمراہ چلے جاؤ،زیدؓ نے کہا، میں تو آپ کو چھوڑ کر ہرگز جانا نہیں چاہتا،زیدؓ کے باپ حارث نے خفا ہوکر زید سے کہا کہ تو غلامی کو آزادی پر ترجیح دیتا ہے؟ زیدؓ نے کہا ،ہاں میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں وہ بات دیکھی ہے کہ میں اپنے باپ اورتمام خدائی کو بھی ان پر ترجیح نہیں دے سکتا،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زیدؓ کا یہ جواب سُن کر اُٹھے اورزید کو ہمراہ لے کر فوراً خانہ کعبہ میں گئے اوربلند آواز سے فرمایا کہ لوگو! گواہ رہو کہ آج سے میں زیدؓ کو آزاد کرتا اوراپنا بیٹا بناتا ہوں،یہ میرا وارث ہوگا اورمیں اس کا وارث ہوں گا،زیدؓ کے باپ اورچچا دونوں اس کیفیت کو دیکھ کر خوش ہوگئے اور زیدؓ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بخوشی چھوڑ کر چلے گئے، اُس روز سے زید بجائے زید بن حارث کے زید بن محمد کے نام سے پکارے جانے لگے، مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ہجرت کے بعد جب یہ حکم نازل ہوا کہ منہ بولا بیٹا بنانا جائز نہیں تو زیدؓ کو پھر زید بن حارث کے نام سے پکارنے لگے مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت وشفقت زید کے ساتھ وہی رہی جو پہلے تھی ؛بلکہ اس میں اور اضافہ ہوتا رہا،اس واقعہ سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ نبوت سے پہلے آپ کے اخلاق وخصائل کس قسم کے تھے۔