انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** برکہ خان ابن جوجی خان باتوخان کی وفات کے بعد اُس کا بھائی برکہ خان تخت نشین ہوا،باتوخان تو مثل چنگیز خاں کے نام کا مسلمان تھا،لیکن برکہ خان نے دینِ اسلام قبول کرلیا تھا،برکہ خان کے عہد حکومت میں مسلمانوں کو مغلوں کی زیادتی سے ہر قسم کا امن حاصل ہوا، برکہ خان کے ایک رشتہ دار کو ہلاکو خان نے ہلاک کردیا تھا، اس لئے برکہ خان نے ناراض ہوکر بوقاخان کو تیس ہزار سوار دے کر ہلاکو خان کے ملک پر حملہ کرنے کو بھیجا ہلاکو خان نے بھی مقابلہ پر ایک سردار کو ر روانہ کیا، لیکن ہلاکو خان کو شکست ہوئی ۶۶۱ھ میں ہلاکوخاں خود فوج لے کر برکہ خاں کے ملک پر حملہ آور ہوا،اباقاخان کو فوج دے کر آگے روانہ کیا اوّل ہلاکوخان کی فوج کو شکست ہوئی، لیکن پھر برکہ خان کا لشکر منہزم ہوا۔ برکہ خان کے بعد جو جی خان کی اولاد میں ۳۲ شخص تخت نشین ہوئے،برکہ خان کے بعد اس کا بیٹا منکور تیمورخان تخت نشین ہوا، اُس کے بعد توقتائی خاں تخت نشین ہوا، ۷۰۳ھ توقتائی خاں اورتوقائی خان کے درمیان سخت جنگ واقع ہوئی، تو قتائی خان نے فتح مند ہوکر اطمینان سے حکمرانی و فرما نروائی شروع کی اور غازان کان کولکھا کہ ہلاکوخاں اور اُس کی اولاد نے غاصبانہ طور پر آذر بائیجان کو اپنی حدودِ حکومت میں شامل کرلیا، ؛حالانکہ آذر بائیجان کا ملک تقسیم چنگیزی کے موافق جوجی خان کی اولاد کا حق ہے،مناسب یہ ہے کہ آپ آذربائیجان کا ملک ہمارے سپرد کردیں، ورنہ پھر آپ کو معلوم ہے کہ ہم بزور شمشیر اُس پر قبضہ کرلینے کی طاقت رکھتے ہیں،غازان خان نے اس کا جواب نفی میں دیا اورمقابلہ پر آمادگی ظاہر کی مگر پھر جنگ وجدل تک نوبت نہیں پہنچی اورشروع ہونے والی جنگ رفت و گذشت ہوگئی، اورتوقتائی خان نے مل کر آذر بائی جان کا خیال چھوڑدیا۔ قتائی خان کی وفات کے بعد اس کا بیٹا طغرل خان تخت نشین ہوا ،طغرل خاں کی وفات کے بعد اُس کا بیٹا اوزبک خان تخت نشین ہوا، اوزبک خان بہت نامور شخص ہوا ہے،اُس کی حکومت جوجی خاں کی اولاد کے ساتوں قبیلوں پر تھی،اُس کے نام پر قوم اوزبک موسوم ہوئی،ازبک خان کی اولاد بہت تھی اور وہ سب قوم اوزبک کے نام سے موسوم ہوئی ۷۱۸ ھ میں اوزبک نے سلطان ابو سعید بہادر خان بادشاہ ایران پر فوج کشی کی ادھر سے سلطان ابو سعید بہادر خان بھی مقابلہ پر مستعد ہوا، مگر اوزبک خان لوٹ مار کرکے فورا واپس چلا گیا،۷۳۵ ھ میں اوزبک خان نے دوبارہ ایران پر فوج کشی کی، سلطان ابو سعید خان یہ خبر سُن کر مقابلہ ہوگیا اسی سفر میں سلطان ابو سعید بہادر خاں کا انتقال ہوا، اورارپاخان اُس کی جگہ تخت نشین ہوکر مقابلہ پر آمادہ ہوا، اُس کے بعد اوزبک خان واپس ہوا، اور عرصہ تک حکومت کرنے کے بعد فوت ہوا۔ اس کے بعد جانی بیگ خان اور اوبک تھ اوز بک تخت نشین ہوا، اس زمانے میں جو جی خاں کی اولاد یعنی ازبک قبیلیہکے متعدد اشخاص نے اپنی الگ الگ حکو قائم کیں،جانی بیگ خان کے بعد اُس کا بیٹا یہ وہی بیگ خان تخت نشین ہوا ۸۰۹ھ میں تبریز میں ایک بادشاہ شادی کان ازبک برسر حکومت تھا، اسی طرح اُرس خان ازبک تیمورصاحبقران کے زمانے میں موجود تھا،اُس خان ازبک کا بیٹا تیمور ملک خان ازبُک تھا، اُس کا جانشین تو قتمش خاں ازبک تھا جس کی دشت قبچاق پر حکومت تھی اورجس نے امیر تیمور صاحب قران سے جنگ کرکے شکست کھائی تھی، فولاد خان ازبک ۸۱۵ ھ میں ترکستان پر قابض وحاکم تھا،سُلطان سعید مرزا شاہ رُخ نے اُس کے خاندان کی ایک لڑکی سے شاد ی کی تھی،فولاد خان کے بعد محمد خان ازبک تخت نشین ہوا، براق خان ازبک جو اُرس خان کی اولاد سے تھا، مرزا الغ بیگ تیموری سے مدد لے کرمحمد خان سے مددلے کر محمد خان از بک پر حملہ آور ہوا اور ۸۲۷ھ میں فتح یاب ہوکر ترکستان پر قابض اور تخت نشین ہوا، اس کے بعد انع بیگ خان تیموری اور براق خان کے درمیان ناچاقی ہوئی اور نوبت محاربہ وقتال تک پہنچی،اتفاق سے انع بیگ کی فرستادہ فوج نے شکست کھائی،اس شکست کا کا حال سُن کر سلطان سعید مرزا شاہِ رُخ نےخود فوج کشی کی اور انع بیگ کو موردِ عتاب بنایا بنایا، مرزا شاہ رُخ کی فوج کسی کا حال سُن کر بُراق خان سمر قند سے واپس چلاگیا اورمقابلہ ممیں مصلحت نہ سمجھی ،لیکن ۸۳۲ھ میں سلطان محمود خان اور براق خان مقتول ہوا، خان مقتول ہوا، ااورسلطنت ازبکیہ کا خاتم ہوا چند روز تک پریشان مومنتشر رہے ہیں۔ اس کے بعد ۸۵۵ھ میں سلطان ابوالخیر خان اوربداق خان ازبک نے سمر قند پر قبضہ کرکے اپنی حکومت وسلطنت قائم کی ،ابو الخیر خاں اوربداق خان ازبک نے سمر قند پر قبضہ کرکے اپنی محمد خان تھا، جو ظہر الدین بابر کاہمعصر تھا،اسی سلطان ابو الفتح محمد خان اوربک کو شیبانی خان ازبک کے نام سے یاد کیا جاتا ہے،یہ اسمعیل صفوی کے مقابلہ میں مقتول ہوا،بڑا صاحب داعیہ اوربہادر شخص تھا، اسی نے بابر کو ترکستان وفرغانہ سے بے دخل کرکے بھگادیا تھا، اسی کے کاسۂ سر کی ہڈی پر سونے کی پتر چڑھوا کر اسمعیل صفوی نے شراب خوری کا پیالہ بنوایا تھا، اس کو شیبانی خان اس لئے کہتے تھے کہ اُس کے اجداد میں کسی شخص کا نام شیبانی خان تھا سلطان ابو الفتح محمد خان ازبک ۹۱۷ھ میں مقتول ہوا اس کے بعد اُس کے بیٹے تیمور سلطان کو ازبکوں نے اپنا بادشاہ بنایا ۹۳۵ھ میں ازبکوں نے طہما سپ صفوی پر ایک سخت حملہ کرکے اُس کو شکست دی تھی، مگر بعد شکست دینے کے وہ لوٹ مار میں مصروف ہوگئے، اور طہما سپ صفوی پر ایک سخت حملہ کرکے ازبکوں کی فتح کو شکست سے تبدیل کردیا۔ جانی بیگ خان کا ذکر اوپر آچکا ہے،جانی بیگ خان کا بیٹا اسکندرخان تھا،اسکندر خان کا بیٹا عبداللہ خان تھا، عبداللہ خان ازبک نے ایرانیوں کو شکست فاش دی، عبداللہ خان ازبک ہندوستان کے بادشاہ اکبرکا معاصرہ تھا،اکبر کے ساتھ اُس کی اکثر خطوکتابت رہتی تھی،عبداللہ خان نے ۱۰۰۶میں وفات پائی اُس کے بعد ا س کا بیٹا عبدالمومن خان تخت نشین ہوا، مگر چند روز کے بعد اپنے چچا رستم سلطان کے ہاتھ سے مارا گیا،اس کے بعد سلطنت ازبکیہ کے ٹکڑے ہوگئے ،عبداللہ خان کے خوا ہرزادہ ولی محمد خان کے بعد ترکستان پر قبضہ کرکے امام قلی خان کو ماورالنہر کی حکومت سپرد کی اوراپنے خواہر زادہ نذر محمد خان کو بدخشاں وغیرہ کا علاقہ سپرد کیا،ولی محمد خاں کو چند روز کے بعد نذر محمد خاں نے بے دخل کردیا،ا ُس نے ایران میں جاکر شاہ عباس کے یہاں پناہ لی، اسی طرح ازبکوں کی ایک سلطنت خوارم میں بھی قائم تھی، مگر وہ کچھ زیادہ قابلِ طاقتور اورقابلِ تذکرہ نہیں ہوئے جوجی خان ابن چنگیز خاں کی اولاد کے حالات مورخین نے مسلسل نہیں لکھے، اس جگہ ازبکوں کے ضروری اشخاص کا تذکرہ آچکا ہے اورآئندہ ان کے ہمعصر سلاطین کے حالات میں جب ان لوگوں کے نام آئیں گے تو سمجھنے میں بہت آسانی ہوگی،اسی لئے اس سلسلہ کو دور تک پہنچادیا،جوجی خان کی اولاد میں علاوہ قبیلۂ ازبک کے ایک اورقبیلہ قوم قزاق کے نام سےمشہور تھا، قبیلہ ازبک کے ایک اورقبیلہ قوم قزاق کے نام سے مشہور تھا، قبیلۂ قزاق کے بعض اشخاص نے دشت قبچاق یا اُس کے بعض حصوں پر حک،ومت کی چنانچہ اسی قبیلہ کے ایک بادشاہ قائم سلطان قزاق کی شیبانی خان یعنی سلطان محمد خان ازبک سے لڑائیاں ہوئی تھیں،اب ہم کو چنگیز خاں کے بیٹے چغتائی خان کی اولاد کی طرف متوجہ ہونا چاہئے۔