انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مسنون ترتیب فضالہ بن عبید ؓ کی روایت ہے کہ ایک روز حضور اقدس ﷺ تشریف رکھتے تھے کہ ایک شخص آیا، اس نے نماز پڑھی، نماز پڑھ کر دعاء کرنے لگا، اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ اے اللہ میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم فرما اس کی دعاء سن کر آپ ﷺ نے فرمایا اے نماز پڑہنے والے تو نے جلدی کی، جب تم نماز پڑھ کر بیٹھو تو اللہ تعالی کی حمد بیان کرو، جس کے وہ لائق ہے اورمجھ پر درود بھیجو ،پھر اللہ تعالی سے دعاء مانگو۔ اس کے بعد اور ایک شخص نے نماز پڑھی، اس نے اللہ کی حمد بیان کی اور نبی پاک ﷺ پر درود بھیجا آپ ﷺ نے اس سے فرمایا اے نماز پڑہنے والے دعاء مانگو تمہاری دعاء قبول ہوگی۔ (ترمذی:۲/۱۸۶،الدعاء:۲/۸۲۲) فائدہ: اس حدیث پاک میں دعاء کرنے کا طریقہ بتایا گیا ہے کہ دعاء سے پہلے اولاً حمد و ثناء بیان کیا جائے، پھر رسول پاک ﷺ پر درود بھیجا جائے،اس کے بعد دعاء کی جائے تو یہ دعاء مقبول ہوگی۔ علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے کہ علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ دعاء کی ابتداء حمد وسناء سے کرے پھر درود شریف پڑھ کر دعاء مانگے اسی طرح ختم پر بھی یہی طریقہ اختیار کرے کہ درود شریف اورحمد الہی پر ختم کرے۔ (اذکار نووی:۲۴۲) علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے دعاء کو ذکر اللہ سے شروع کرنا بھی ذکر کیا ہے۔ علامہ سخاوی نے بیان کیا ہے کہ علماء کا اس کے مستحب ہونے پر اجماع ہے کہ دعاء کی ابتداء حمد وثناء سے کرے، پھر رسول پاک ﷺ پر درود بھیجے، اسی طرح ختم بھی کرے یعنی درود کے بعد حمد پر ختم کرے۔ (القول البدیع:۲۱۲) علامہ سخاوی نے القول البدیع میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کا اثر ذکر کیا ہے،انہوں نے فرمایا جب تم میں سے کوئی دعاء کا ارادہ کرے تو ابتداء حمد و ثناء کرے جو اس کی شایان شان ہے پھر رسول پاک ﷺ پر درود بھیجے پھر دعاء کرے، یہ قبولیت کے زیادہ لائق ہے۔ (القول البدیع:۲۱۳)