انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** صوبہ جات کی حالت خلیفہ راضی باللہ کی حکومت بغداد اور اس کے مضافات کے سوا اور کہیں نہ تھی، نہ کسی صوبہ سے خراج آتا تھا، ہرجگہ خود مختار حکومتیں لوگوں نے قائم کرلی تھیں، جن لوگوں نے خراج مقرر بھیجنے کے وعدے پرسندیں حاصل کی تھیں؛ انھوں نے بھی اپنے وعدوں کوپورا کرنا غیرضروری سمجھ رکھا تھا، بصرہ پرمحمد بن رائق کا قبضہ، خوزستان اور اہواز پرابوعبداللہ بریدی کا قبضہ تھا، فارس کی حکومت علی بن بویہ ملقب بہ عمادالدولہ کے قبضہ میں تھی، کرمان میں ابوعلی محمد بن الیاس حکمران تھا، رَے، اصفہان اور جبل کے صوبوں میں حسن بن بویہ ملقب بہ رکن الدولہ اور وثمگیر بردر مرداویح ایک دوسرے کے مقابل مصروف پیکار تھے، موصل، دیاربکر، دیارمضر، دیارربیعہ بنی حمدان کے قبضہ میں تھے، مصر وشام پرمحمد بن طفج قابض ومتصرف تھا، ماوراء النہر اور خراسان کے بعض حصے پربنی سامان حکمران تھے، بحرین اور یمامہ کے صوبوں پر ابوطاہر قرمطی کی حکومت قائم تھی، طبرستان کے صوبہ پردیلمی سردار قابض وحکرمان تھے، اندلس، مراکش اور افریقہ میں توعرصہ سے خود مختار سلطنتیں قائم ہی تھیں۔ راضی باللہ کے تخت نشینی کے پہلے ہی سال میں عمادالدولہ علی بن بویہ نے درخواست بھیجی کہ صوبہ فارس کی سند حکومت مجھ کوعطا فرمائی جائے، میں ایک کروڑ اسی لاکھ درھم سالانح خراج اس صوبہ سے دربارِ خلافت میں بھیجا کروں گا؛ خلیفہ نے سند اور خلعت پرچم روانہ کرکے حمادالدولہ کا خطاب دیا اور اس کے بھائی حسن کوروکن الدولہ اور احم دکومعز الدولہ کا خطاب مرحمت ہوا، مرداویح کے مقتول ہونے کے بعد اس کی فوج کے دوحصے ہوگئے، ایک توعمادالدولہ کے پاس فارس میں چلا آیا اور ایک حصہ اس کے ایک سردار یحکم نامی کے زیرفرمان رہا، یحکم نے دربارِ خلافت میں پہنچ کررسوخ حاصل کیا اور جوڑتوڑ ملاکر ان سب سرداروں پرجودربارِ خلافت پرقابو یافتہ تھے، غالب آیا، امیرالامراء کا خطاب حاصل کرکے خلیفہ اور دربارِ خلافت پرمستولی ہوگیا اور بغداد میں تحکمانہ انداز سے رہنے گلا، وثمگیر برادر مرداویح نے رکن الدولہ بن بویہ کے مقابلہ میں اصفہان کوچھوڑ کرجبل وآذربائیجان پر پرقبضہ کرلیا، رکن الدولہ بن بویہ اصفہان پرقابض ہوگیا، معزالدولہ بن بویہ نے اہواز پرقبضہ کرلیا، محمد بن رائق نے محمد بن طفج سے شام کا ملک چھین لیا، اس کے قبضہ میں صرف مصر کا ملک رہ گیا، راضی کے عہد میں خلافت برائے نام تھی، آخرعہد میں یحکم خلیفہ اور دربارِ خلافت پرہرطرح قابض ومستولی تھا اور کسی کواس کی مخالفت کی جرأت نہ تھی، یحکم خود واسط میں رہتا تھا اور اس کا امیر منشی بغداد میں خلیفہ کے پاس وزارتِ عظمیٰ کی خدمت انجام دیتا تھا۔