انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت کعب ؓبن عمیر غفاری نام ونسب کعب نام ،باپ کا نام عمیر تھا، قبیلۂ بنی غفار سے نسبی تعلق رکھتے تھے۔ اسلام ان کے اسلام کا زمانہ متعین طور سے نہیں بتایا جاسکتا ،قیاس ہے کہ اپنے قبیلہ والوں کے ساتھ کسی سنہ میں مشرف باسلام ہوئے ہوں گے۔ امارت سریہ ربیع الاول ۸ھ میں آنحضرتﷺ نے انہیں ایک سریہ کا امیر بناکر بعض دشمنوں کے مقابلہ میں ذات اطلاح(شام) بھیجا یہاں ان کی بڑی جماعت موجود تھی، مسلمانوں نے انہیں اسلام کی دعوت دی، اس کا جواب تیروں سے اور مسلمانوں نے بھی مدافعت میں جواب دیا دونوں میں سخت مقابلہ ہوا، مگر دونوں کی قوت میں کوئی تناسب نہ تھا مسلمان تعداد میں کل پندرہ تھے اوران کے مقابل کی تعداد اس سے بہت زیادہ تھی،اس لیے ایک کے سوا سب کے سب مسلمان شہید ہوگئے،(ابن سعد حصہ مغازی:۶۲) علامہ ابن عبدالبر لکھتے ہیں کہ بچے ہوئے شخص کعب تھے (ابن سعد مغازی) لیکن دوسرے ارباب سیر کے یہاں کوئی تصریح نہیں ملتی،بہرحال جو بزرگ بچ گئے تھے وہ کسی نہ کسی طرح مدینہ پہنچے، اورآنحضرتﷺ کو پورا واقعہ سنایا،آپ سن کر بیحد متاثر ہوئے اورانتقام لینے کے لیے دوسرا سریہ بھیجنے کا ارادہ فرمایا، لیکن اس دوران میں خبر ملی کہ دشمن کسی دوسرے مقام پر چلے گئے،اس لیے ارادہ ملتوی فرمادیا۔ فضائل علامہ ابن عبدالبر اورابن اثیر لکھتے ہیں کہ کعب کبار صحابہ میں تھے۔