انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سود كا تحقق كہاں ہوتا ہے؟ warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34226 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. فقہائے امت نے ان چھ چیزوں کے ذریعہ ایک ایسی علت دریافت کی کہ جہاں جہاں وہ علت پائی جائے گی وہاں وہاں سود ہوگا چنانچہ امام ابو حنیفہؓ نے دو علتیں بتائی ہیں ۔(۱) جنس ۔(۲)قدر۔ حوالہ فَالْعِلَّةُ الْكَيْلُ مَعَ الْجِنْسِ أَوْ الْوَزْنُ مَعَ الْجِنْسِ(الهداية بَابُ الرِّبَا ۲۹۰/۱۵) بند جنس سے مراد: دو ایسی چیزیں جن کی اصل الگ الگ ہو جیسے گائے کا گوشت اوربکرے کا گوشت، ان دونوں کی جنس الگ الگ سمجھی جائے گی، اسی طرح دو ایسی چیزیں جن کا مقصود الگ الگ ہو چاہے ان کی اصل ایک ہو یا الگ، تب بھی مختلف جنس شمار ہوگی جیسے گیہوں کا دانہ اور گیہوں کا آٹا، زیتون کا پھل اور اس کا تیل،ان کے استعمال کے مقاصد مختلف ہیں؛ اسی طرح دوایسی چیزیں جن کی صفت الگ الگ ہو؛ خواہ ان کی اصل ایک ہو، جیسے گیہوں کی روٹی اور گیہوں، ان دونوں کی صفت محتلف ہے۔ حوالہ وَالْحَاصِلُ أَنَّ الِاخْتِلَافَ بِاخْتِلَافِ الْأَصْلِ أَوْ الْمَقْصُودِ أَوْ بِتَبَدُّلِ الصِّفَةِ فَلْيُحْفَظْ(الدر المختار ۳۰۹/۵) وَاعْلَمْ أَنَّ الْمُجَانَسَةَ تَكُونُ بِاعْتِبَارِ مَا فِي الضِّمْنِ فَتَمْنَعُ النَّسِيئَةَ كَمَا فِي الْمُجَانَسَةِ الْعَيْنِيَّةِ ، وَذَلِكَ كَالزَّيْتِ مَعَ الزَّيْتُونِ وَالشَّيْرَجِ مَعَ السِّمْسِمِ ، وَتَنْتَفِي بِاعْتِبَارِ مَا أُضِيفَتْ إلَيْهِ فَيَخْتَلِفُ الْجِنْسُ مَعَ اتِّحَادِ الْأَصْلِ حَتَّى يَجُوزَ التَّفَاضُلُ بَيْنَهُمَا كَدُهْنِ الْبَنَفْسَجِ مَعَ دُهْنِ الْوَرْدِ أَصْلُهُمَا وَاحِدٌ وَهُوَ الزَّيْتُ أَوْ الشَّيْرَجُ فَصَارَا جِنْسَيْنِ بِاخْتِلَافِ مَا أُضِيفَا إلَيْهِ مِنْ الْوَرْدِ وَالْبَنَفْسَجِ نَظَرًا إلَى اخْتِلَافِ الْمَقْصُودِ وَالْفَرْضِ وَلَمْ يُبَلْ بِاتِّحَادِ الْأَصْلِ وَعَلَى هَذَا دُهْنُ الزَّهْرِ فِي دِيَارِنَا وَدُهْنُ الْبَانِ ؛ أَصْلُهُمَا اللَّوْزُ يُطَبَّقُ(فتح القدير بَابُ الرِّبَا ۳۴۷/۱۵)۔ بند قدر سے مراد: ہر وہ چیز جو کیل (پیمانہ) کے ذریعہ ناپی جاتی ہو یا وزن کے ذریعہ تولی جاتی ہو۔ حوالہ أَنَّ عِلَّةَ رِبَا الْفَضْلِ هِيَ الْقَدْرُ مَعَ الْجِنْسِ ، وَهُوَ الْكَيْلُ ، أَوْ الْوَزْنُ الْمُتَّفِقُ عِنْدَ اتِّحَادِ الْجِنْسِ (بدائع الصنائع فصل في شَرَائِط الصِّحَّةِ في البيوع۲۸۰/۱۱) بند لہذا جن دو چیزوں میں جنس اور قدر ایک ہی ہوگا وہ خرید و فروخت میں برابر اورنقد بیچی جائے گی کوئی ایک کم یا زیادہ اورایک نقد ایک ادھار ہوتو وہاں سود متحقق ہوگا اس لیے ایسی چیزوں میں مقدار میں برابری اوردونوں کا نقد ہونا ضروری ہے۔ اگر کسی طرف زیادہ اورکسی طرف کمی ہوجائے تو اسے ربو تفاضل اورایک نقد دوسرا ادھار ہو تو ربو نسیٔہ کہتے ہیں جیسے سونے کے بدلے سونا اورگیہوں کے بدلہ گیہوں فروخت کرنا ان میں تفاضل اور نسیٔہ دونوں حرام ہیں۔ حوالہ ( أَمَّا ) رِبَا الْفَضْلِ فَهُوَ : زِيَادَةُ عَيْنِ مَالٍ شُرِطَتْ فِي عَقْدِ الْبَيْعِ عَلَى الْمِعْيَارِ الشَّرْعِيِّ وَهُوَ الْكَيْلُ ، أَوْ الْوَزْنُ فِي الْجِنْسِ عِنْدَنَا… ( وَأَمَّا ) رِبَا النَّسَاءِ فَهُوَ فَضْلُ الْحُلُولِ عَلَى الْأَجَلِ ، وَفَضْلُ الْعَيْنِ عَلَى الدَّيْنِ فِي الْمَكِيلَيْنِ ، أَوْ الْمَوْزُونَيْنِ عِنْدَ اخْتِلَافِ الْجِنْسِ ، أَوْ فِي غَيْرِ الْمَكِيلَيْنِ ، أَوْ الْمَوْزُونَيْنِ عِنْدَ اتِّحَادِ الْجِنْسِ عِنْدَنَا(بدائع الصنائع فصل في شَرَائِط الصِّحَّةِ في البيوع ۲۶۹/۱۱) بند