انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** تیرویں مثال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ تبوک کے لیے نکلے تو حضرت علی مرتضیٰؓ کو گھروں کی دیکھ بھال کے لیے مدینہ چھوڑ گئے،حضرت علیؓ نے اسےاپنی منقصت جانا اورحضورﷺ سے عرض کی،آپ مجھے عورتوں اوربچوں میں چھوڑ کر جارہے ہیں؟ اس پر حضورﷺ نے آپ کو اس طرح مطمئن کیا: "أَمَاتَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلَّاأَنَّهُ لَانُبُوَّةَ بَعْدِي"۔ (بخاری، كِتَاب الْمَنَاقِبِ،بَاب مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ الْقُرَشِيِّ الْهَاشِمِيِّ أَبِي الْحَسَنِ رَضِيَ،حدیث نمبر:۳۴۳۰۔ مسلم، حدیث نمبر:۴۴۲۰،شاملہ، موقع الإسلام۔ مشکوٰۃ:۵۶۳) ترجمہ: کیا تم اس سے راضی نہیں کہ مجھ سے تمہاری وہی نسبت ہو،جو ہارون کی موسیٰ سے تھی؛ سوائے اس کے کہ ہارون تو موسیٰ کے بعد نبی ہوئے؛ مگر میرے بعد کسی قسم کی کوئی نبوت نہیں۔ حضرت ہارون کے موسیٰ کے بعد نبی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نبوت حضرت موسیٰ کوپہلے ملی اورحضرت ہارون کو بعد میں، وہ ان کے بعد نبی ہوئے، یہ مطلب نہیں کہ وہ حضرت موسیٰ کی وفات کے بعد نبی بنے، بعدیت سے مراد نبوت ملنے میں بعدیت ہے، نہ کہ زندگی کی بعدیت،حضرت ہارون توحضرت موسیٰ کی زندگی میں ہی فوت ہوگئےتھے۔ حضورؐ نے اس مثال میں کیا سمجھا یا؟ حضرت ہارون کسی شرع جدید کے نبی نہ تھے، حضرت موسیٰ کی شریعت کے ماتحت تھے، حضورؐ نے ان کا ذکر کرنے بعد فرمایا:مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں، سو اس کا مطلب اس کے سوا کیا ہوسکتا ہے کہ میرے بعد غیر تشریعی نبوت بھی کسی کو نہ ملے گی، آپ پر ہرقسم کی نبوت ختم ہوچکی،اب اس امت میں کوئی حضرت ہارون جیسا غیر تشریعی نبی بھی نہ ہوگا۔ حضورﷺ نے ہارون کی مثال دے کر اشارہ فرمادیا کہ جس طرح حضرت ہارون حضرت موسیٰ کے بعد خلیفہ نہ ہوئے (کیونکہ وہ فوت ہوچکے تھے) بلکہ یوشع بن نون آپ کے خلیفہ ہوئے، حضرت علی ؓ حضورﷺ کے بعد خلیفہ بلا فصل نہ ہوں گے ؛بلکہ ابو بکر صدیقؓ خلیفہ ہوں گے، علم حساب میں کامل ترین عدد نو(۹) ہے، خلیفہ بلا فصل کامل ترین فرد ہوتاہے،یوشع بن نون کے حرف نوہیں تو ابوبکرصدیقؓ "تِلْکَ عَشَرَۃٌ کَامِلَۃٌ" کے مظہر تھے، دونوں اپنے آقا کے خلیفہ بلافصل تھے،حضرت ہارون کے بیٹوں کے نام شبراورشبیر تھے،یہ عبرانی لفظ ہیں ان کا ترجمہ عربی میں حسن اور حسین ہے۔ ذخیرہ حدیث میں متعدد اورامثال بھی ملتی ہیں،امثال ابی الشیخ اورقاضی ابو محمد حسن کی کتاب امثال حدیث میں دیکھیں،آنحضرتﷺ نے کن کن مثالوں اورکس کس پیرایہ بیان میں ہدایت الہٰی قلوب مؤمنین میں اتاری ہے،یہ امثال ان کی منہ بولتی تصوریر ہیں،ان سے پتہ چلتا ہے کہ آنحضرتﷺ نے دین کی امانت اورالہٰی ہدایت کس آسان سے آسان پیرایہ میں امت کے سامنے رکھی، اس امت میں بھی کئی ایسے جہابذہ علم ہوئے جنہوں نے دین کے باریک سے باریک مسائل کو مثالوں سے آسان کردیا، ان میں امام غزالی، حضرت مجدد الف ثانی، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ،حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہم اللہ اجمعین بھی اپنی مثال آپ تھے، اس دورمیں حضرت مولانا محمد علی جالندھری دامت برکاتہم مثالوں کے بادشاہ سمجھے جاتے ہیں۔ ۔(امثالوں کی مزید تفصیل دیکھیے،اٰثارالحدیث:۴۴۵)