انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت فاطمہ بنتِ اسدرضی اللہ عنہا نام ونسب فاطمہ نام، اسد بن ہاشم کی بیٹی اور عبدالمطلب جدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بھتیجی تھیں۔ نکاح ابوطالب بن عبدالملطلب سے نکاح ہوا، جن سے حضرت علی رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔ اسلام آغازِ اسلام میں خاندان ہاشم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے زیادہ ساتھ دیا تھا اور ان میں اکثر مسلمان بھی ہوگئے تھے، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی ان ہی لوگوں میں تھیں اور گوان کے شوہرایمان نہیں لائے؛ تاہم وہ اور ان کی بعض اولاد مشرف بہ اسلام ہوئی، جب ابوطالب کا انتقال ہواتوان کے بجائے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دست وبازو رہیں۔ ہجرت اور عام حالات جب مسلمان ہوکر ہجرت کی اجازت ملی توحضرت فاطمہ رصی اللہ عنہا نے مدینہ کی طرف ہجرت کی؛ یہاں حضرت علی رضی اللہ عنہا کا حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا سے عقد ہوا توحضرت علی رضی اللہ عنہ اپنی والدہ (حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت اسد) سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی آتی ہیں میں پانی بھرونگا اور باہر کا کام کرونگا اور وہ چکی پیسنے اور آٹا گوندھنے میں آپ کی مدد کریں گی۔ (اسدالغابہ:۵/۵۱۷) وفات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں وفات پائی، بعض کا خیال ہے کہ ہجرت سے قبل فوت ہوئیں؛ لیکن یہ صحیح نہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص اُتارکرکفن دیا اور قبرمیں اترکرلیٹ گئے، لوگوں نے وجہ دریافت کی توفرمایا کہ ابوطالب کے بعد ان سے زیادہ میرے ساتھ کسی نے سلوک نہیں کیا تھا، اس بناپر میں نے ان کوقمیص پہنایا کہ جنت میں ان کوحلہ ملے اور قبر میں لیٹ گیاکہ شدائد قبر میں کمی واقع ہو۔ (اسدالغابہ:۵/۵۱۷) اولاد حسب ذیل اولاد چھوڑی، حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ، طالب عقیل۔ اخلاق اصابہ میں لکھا ہے: كَانَتْ اِمْرَأَةٌ صَالِحَةٌ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَزُوْرهَا وَيقيل فِيْ بَيْتِهَا۔ (الإصابة في معرفة الصحابة:۴/۴۱، شاملہ، موقع الوراق) ترجمہ:وہ نہایت صالح بی بی تھیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی زیارت کوتشریف لاتے اور ان کے گھر میں آرام کرتے تھے۔