انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت احمد بن حربؒ (۱)انسان کے دل کی اصلاح کے لئے نیک لوگوں سے ملنا اور ان کے اعمال کو بغور دیکھنا نہایت مفید ہے ، اور فاسقین کی دوستی اور ان کے اعمال پر نظر رکھنے سے بڑھ کر اور کوئی چیز مضر نہیں ۔ (۲)زمین دو آدمیوں پر تعجب کرتی ہے : ایک وہ جو سونے کے لئے نرم نرم بستر بچھائے تو زمین اس سے کہتی ہے اے آدم کے بیٹے! تو اس بات کو کیوں یاد نہیں کرتا کہ بڑی لمبی مدت میرے اندر بغیر بستر کے تجھے لیٹنا اور بوسیدہ ہوجانا ہے ، نیز اس شخص پر تعجب کرتی ہے جو اپنے بھائی سے ایک قطعہ زمین پر تنازعہ کرتا ہے ، اس سے کہتی ہے تو اس کے پہلے مالکوں میں غور کیوں نہیں کرتا کہ کتنے لوگ اس کے مالک بن کر جاچکے اور اس زمین پر ٹھہر بھی نہیں سکے ۔ (۳)میں نے اس شخص سے کم عقل کوئی نہیں دیکھا کہ جو دھوپ کے مقابلہ میں سایہ اختیار کرتے ہیں، اور دوزخ کے مقابلہ میں جنت کو حاصل نہیں کرتے ۔ (۴)اگر عورت میں چھ خصلتیں ہوں تو نہایت صالح ہے. اول : پانچ نمازوں پر محافظ ہو ، دوم : خاوند کی تابعدار ہو ، سوم : اپنے رب کی رضا جو ہو ، چہارم : اپنی زبان کو غیبت ، چغلی سے محفوظ رکھے ، پنجم : دنیاوی سازو سامان میں بے رغبت ہو ، اور ششم : تکلیف پر صابر ہو ۔ (۵)انسان کو چالیس سال کی عمر میں لہو لعب سے باز آجانا چاہئے ، اور جب اس کے بال سفید ہوجائیں تو دل کو سیاہ نہ کرے۔ (یعنی مطلب یہ ہے کہ چالیس سال کی عمر میں جب کہ بال سفید ہو رہے ہوں اور بڑھاپا شروع ہوچکا ہو تو اس وقت لہو لعب اور گناہوں میں مشغول ہونا بہت ہی معیوب اور نہایت برا ہے اس کا یہ مطلب ہرگزنہیں کہ چالیس سال سے پہلے یہ تمام امور مباح ہیں)۔ (۶)جو کسی عمارت یا مکان کو شوق سے دیکھے اور عبرت کی نگاہ نہ کرے تو اللہ تعالیٰ چالیس دن تک اس کی عبادت کی لذّت چھین لیتے ہیں ۔