انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سود کی قطعی حرمت یعنی سود حرام قرار دیا گیا ، سود خوری اہل عرب کے رگ و ریشہ میں سرایت کر گئی تھی اس لئے نہایت تدریج کے ساتھ اس کی حرمت کے احکام نازل ہوئے ، قریش عموماً تجارت پیشہ تھے ، ان میں جو امیر اور دولت مند سودا گر تھے ، وہ غریبوں اور کاشتکاروں کو بھی شرح سود پر روپیہ قرض دیتے اور جب تک قرض وصول نہ ہوجاتا اصل سرمایہ کو ہر سال بڑھا تے جاتے ، (موطا امام مالک بحوالہ سیرت النبی ) ، خود آنحضرت ﷺ کے چچا (اسلام سے پہلے ) بہت بڑے سودی کاروبار کے مالک تھے ، (ابن جریرطبری بحوالہ سیرت النبی ) ، حضور ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو یہودی تاجروں کے سبب سے یہاں مختلف قسم کے سود کا رواج دیکھا ، سب سے پہلے آپﷺ نے چاندی اور سونے کے ادھار، خرید و فروخت کو سود قرار دیا ، ( صحیح مسلم بحوالہ سیرت النبی ) ، پھر دوگنے اور چوگنے سود لینے کی مخالفت آئی اور یہ آیت نازل ہوئی : ( ترجمہ ) " مسلمانو ! دوگنا چوگنا سود نہ کھایا کرو اور خدا سے ڈرو تاکہ فلاح پاو" ( آل عمران : ۱۳ ) اس کے بعد آپﷺ نے ہم جنس اشیاء کا باہم گھٹ بڑھ کا مبادلہ منع فرمایا ، ( سیرت النبی ) ۷ ہجری میں غزوۂ خیبر کے موقع پر مسلمانوں نے یہودی سوداگروں سے لین دین شروع کیا، اس وقت آپﷺ نے اعلان فرمایا کہ سونے کو اشرفی کے بھاؤ میں گھٹا بڑھا کر بیچنا بھی سود ہے، ( صحیح مسلم بحوالہ سیرت النبی ) ، سود کی حرمت کے متعلق تفصیلی احکام ۸ ہجری میں نازل ہوئے اور سورۂ بقرہ کی یہ آیت نازل ہوئی : (ترجمہ) " جو لوگ سود کھاتے ہیں اس طرح کھڑے ہو ں گے جس طرح شیطان کسی کو چھو کر مخبوط بنا دیتا ہے اس لئے کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ بیع اور سو د کا معاملہ ایک ہی ہے ، خدا نے بیع کوحلال کیا اور سود کو حرام کر دیا، پس جس کے پاس خدا کی طرف سے نصیحت کی بات پہنچی اور وہ باز آگیا تو اس کے لئے وہ ہے جو گزرا اور اس کامعاملہ اللہ کی طرف ہے اور جو پھردوبارہ لوٹا وہ جہنمی ہے ، ایسے لوگ ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے" ( سورۂ بقرہ : ۲۷۵) لوگوں کو یہ اعتراض تھا کہ سود بھی ایک قسم کی تجارت ہے تو سود کیو ں حرام ہے ؟ اوپر کی آیت میں بھی سود کی قطعی حرمت کے بارے میں نہیں کہا گیا ، آخر تھوڑے ہی وقفہ کے بعد ۸ ہجری میں یہ آیت نازل ہوئی: ( ترجمہ) " مسلمانو ! خدا سے ڈرو اور سود جو باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو اگر تم سچے مومن ہو ، اگر یہ نہ کرو تو خد اوررسول سے لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤ ، اگر توبہ کرو تو تم کو راس المال (اصل مال )کا حق ہے"