انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت سلمہؓ بن ہشام نام ونسب سلمہ نام،سلسلہ نسب یہ ہے،سلمہ بن ہشام بن مغیرہ بن عبداللہ بن عمر المخزوم القرشی،ماں کانام ضباعہ تھا، سلمہؓ مشہور دشمن اسلام ابو جہل کے بھائی تھے۔ (اسد الغابہ:۲/۳۴۱) اسلام ہجرت اورشدائد دعوت اسلام کے ابتدائی زمانہ میں مشرف باسلام ہوئے اورہجرت کرکے حبشہ گئے؛لیکن کچھ دنوں کے بعد اہل مکہ کے اسلام کی غلط خبر سن کر دوسرے مہاجرین کے ساتھ واپس آگئے ،اس خبر کی تردید کے بعد اور لوگ تو واپس چلے گئے؛لیکن ان کو ابوجہل نے نہ جانے دیا اورطرح طرح کی تکلیفیں پہنچانا شروع کیں،کھانا پینا بالکل بند کردیا،مارپیٹ بھی کرتا تھا؛لیکن یہ وہ نشہ نہ تھا جس کو سختی تلخی اتار دیتی ،اس لیے اس کی تمام کوششیں ناکام ہوئیں ،ابھی اسلام بھی اتنا قوی نہیں ہوا تھا کہ آنحضرتﷺ کچھ مدد فرماتے؛لیکن نماز کے بعد سلمہ اوران کے ساتھیوں کے لیے دعا فرماتے تھے؛کہ خدایا ولید بن ولید،سلمہ بن ہشام اور عیاش بن ربیعہ کو مشرکین مکہ کی سختیوں سے نجات دلا۔ (ابن سعد،جزو۴،ق۱:۹۶) رہائی اورہجرت ولید کے حالات میں ان کے ذریعہ سلمہؓ کی رہائی اوران کے مدینہ آنے کا واقعہ گذرچکا ہے۔ (مستدرک حاکم:۳/۲۵۲ وابن سعد:۹۶) مغازی بدر کا معرکہ ان کی قید کے زمانہ میں ختم ہوچکا تھا،رہائی کے بعد اورتمام لڑائیوں میں برابر شریک ہوتے رہے،غزوۂ موتہ میں جن صحابہ کرام کے پیراکھڑ گئے تھے،ان میں ایک سلمہؓ بھی تھے،اس ندامت میں انہوں نے باہر نکلنا چھوڑدیا،جب باہر نکلتے تو لوگ فرار بھگوڑا کہہ کر طعنہ زنی کرتے تھے،(اسد الغابہ:۲/۳۴۰) لیکن رحمۃ للعالمین "کرار "حملہ آور کہہ کر حوصلہ افزائی فرماتے تھے۔ (اصابہ:۳/۱۳۰) وفات عہد صدیقی میں شام کی فوج کشی میں شریک ہوئے،اسی سلسلہ میں حضرت عمرؓ کے عہدِ خلافت میں ۱۴ھ میں مرج روم کے معرکہ میں شہید ہوگئے۔ (مستدرک حاکم:۳/۲۵۲)