انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** خیبر شمال حجاز میں یہود کا دوسرا بڑا مرکز خیبر تھا جوشام کے راسہت میں مدینہ منورہ سے تقریباً آٹھ منزل پر واقع ہے، یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ یہاں کی یہودی آبادی کہیں سے ہجرت کرکے آئی تھی یایہیں کی خود عرب آبادی نے یہودیت قبول کرلی تھی، بعض قرائن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ قدیم آبادی ہے، معجم البلدان نے خیبر کی وجہ تسمیہ کے سلسلہ میں لکھا ہے کہ یہ بستی خیبر بن قانیہ کی طرف منسوب ہے، اس لحاظ سے ان کے اور انصار کے جدّ اعلی ایک ہی ہیں، انصار کے جداعلیٰ یثرب بن قانیہ کا ذکر اُوپرآچکا ہے۔ اس بیان سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ یہاں یہودیت کوفروغ کب سے ہوا، اس سلسلہ میں عاجز کی رائے یہ ہے کہ خیبر عبرانی لفظ ہے، جس کے معنی قلعہ کے ہیں، یہ لفظ خود اشارہ کررہا ہے کہ اس بستی کویہود سے بڑا قدیم تعلق ہے اور پھراس سرزمین کوقلعوں کی سرزمین کہا جائے توصحیح بھی ہے، اس لیے کہ یہاں بہت سے قلعے تھے جی کی یادگار آج تک باقی ہے، خیبر حجاز کا بڑا زرخیز علاقہ ہے جس کوتجارتی لحاظ سے بھی بڑی اہمیت حاصل تھی یہاں کے یہود اقتصادی حیثیت سے بہت ممتاز تھے؛ انہوں نے متعد دجنگی قلعے بنارکھے تھے، جن میں سات قلعے بہت مشہور تھے: (۱)ناعم (۲)قموس (۳)حصن الشق (۴)حصن النطاۃ (۵)حصن السالم (۶)حصن الوطع (۷)حصن الکیبۃ۔ (اس کی تفصیل معجم البلدان وغیرہ میں ملتی ہے) یعقوبی کا بیان ہے کہ اسی میں بیس ہزار سپاہی رہتے تھے (یعقوبی:۲/۵۲) یعقوبی کے اس بیان سے خیبر کی وسعت اور اس کی آبادی کی کثرت کا انادزہ ہوتا ہے۔ دوسرے یہود کی طرح اسلام کے خلاف ان کی ریشہ دوانیاں جب بہت بڑھ گئیں توسنہ۷ھ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے خلاف جارحانہ کاروائی کرکے اُن کوشکست دی، پوری تفصیل آگے آئے گی، حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا وطن خیبر ہی تھا۔