انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** زیاد بن ابی سفیان کی موت سنہ۵۳ھ میں زیاد بن ابی سفیا مرضِ طاعون سے فوت ہوئے اور حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کوان کے فوت ہونے کا سخت ملال ہوا، زیاد نے امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ سے فرمائش کی تھی کہ مجھ کوعراق وفارس کے علاوہ حجاز وعرب کی حکومت عطا کی جائے، امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے اس فرمائش اور خواہش کومنظور کرلیا تھا؛ لیکن اہلِ حجاز اس خبر کوسن کرخائف ہوئے اور عبداللہ بن عمر کے پاس گئے کہ زیاد کی حکومت سے کس طرح محفوظ رہیں؛ انھوں نے قبلہ روہوکر دُعا کی، سب نے آمین کہی، اس دُعا کا نتیجہ یہ ہوا کہ زیاد کی انگلی میں ایک دانہ نکلا اور اسی میں وہ فوت ہوئے، زیاد نے کوفہ کے اندرماہِ رمضان المبارک میں وفات پائی، زیاد نے کوفہ کی حکومت اپنی طرف سے عبداللہ بن خالد بن اسید کوسپرد کررکھی تھی، زیاد کی وفات کے بعد اُن کا بیٹا عبداللہ بن زیاد جس کی عمر پچیس سال کی تھی، امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہارے باپ نے کس کس کوکہاں کہاں کی حکومت عطا کی، عبداللہ نے کہا کہ بصرہ کی حکومت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کواور کوفہ کی حکومت عبیداللہ بن خالد بن اسید کو، امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا؛ تمھیں کہاں کی حکومت دی تھی، عبداللہ نے کہا مجھ کوکہیں کی حکومت سپرد نہیں کی، معاویہ نے فرمایا کہ جب کہ تمھیں تمہارے باپ نے تم کوکہیں کی حکومت نہیں دی توپھرمیں بھی تم کوکہیں کا حکام مقرر نہ کروں گا، عبیداللہ نے کہا کہ میرے لیئے اس سے بڑھ کر اور کیا ذلت وبدنامی ہوگی کہ میرے باپ نے بھی مجھ کوکہیں کا حاکم مقرر نہیں فرمایا اور اب آپ میرے چچا ہیں، آپ بھی مجھ کوکوئی سرداری عطا نہیں فرماتے، امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے کچھ سوچ کراور عبیداللہ کوقابل پاکر بصرہ وخراسان وفارس کا اعلیٰ حاکم مقرر فرمادیا۔ سعید بن عثمان بن عفان نے یزید کی ولیعہدی کی بیعت کرلی تھی، جب ان کومعلوم ہوا کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ، حسین بن علی رضی اللہ عنہ وغیرہ نے بیعت نہیں کی توانھوں نے کہا کہ میرا باپ ان لوگوں کے باپ سے کم نہ تھا، میں نے ناحق یزید کے لیے بیعت کی؛ پھرانھوں نے امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ میرے باپ نے آپ کے ساتھ کوئی برائی نہیں کی تھی، آپ بتائیے کہ آپ نے مجھ پرکیا احسان کیا، امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے خراسان کا صوبہ عبیداللہ بن زیاد سے نکال کرسعید بن عثمان کودے دیا اور مہلب بن ابی صفرہ کوسعید کاکمکی اور سپہ سالار مقرر کیا، زیاد کے بعد انھوں نے مروان وسعید کوپھرمدینہ ومکہ کی حکومت پربھیج دیا۔ زیاد بن ابی سفیان کے فوت ہوتے ہی خارجیوں نے پھرسراُٹھایا اور عبداللہ بن زیا دکوبصرہ کا حاکم مقرر ہوتے ہی اوّل خارجیوں سے معرکہ آراء ہونا پڑا، خارجیوں کی جماعتوں نے متواتر خروج شروع کردیا اور امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات تک عبیداللہ بن زیاد خارجیوں کی سرکوبی میں مصروف رہا۔