انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مسلمان پر مسلمان کاحق قرابت اورپڑوس اورعام انسانی حقوق کے علاوہ ہر مسلمان پردوسرے مسلمان کے کچھ اسلامی حقوق ہیں اس بارے میں رسول اللہﷺ کی چندحدیثیں یہ ہیں،حضور نے فرمایا: "ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اس پرلازم ہے کہ نہ اس پر خود کوئی ظلم وزیادتی کرے اور(اگرکوئی دوسرا اس پر ظلم کرے،تویہ)اس کو اکیلاچھوڑکرالگ نہ ہوجائے (بلکہ ممکن ہوتو اس کی مدد کرے اور اس کا ساتھ دے)تم میں سے جو کوئی اپنے بھائی کی حاجت پورا کرنے میں لگارہے گا تو اللہ اس کی حاجت میں لگارہےگااورجو مسلمان کسی دوسرے مسلمان بھائی کی تکلیف کودورکرے گا تواللہ تعالی اس کے بدلے میں قیامت کی کسی تکلیف سے اس کو نجات دے گا اور جوشخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا"۔ (بخاری،بَاب لَا يَظْلِمُ الْمُسْلِمُ الْمُسْلِمَ وَلَا يُسْلِمُهُ، حدیث نمبر:۲۲۶۲،شاملہ، موقع الإسلام) ایک اورحدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم باہم بغض وعداوت نہ رکھو،حسد نہ کرو،غیبتیں نہ کرواور ایک اللہ کے بندے اوربھائی بھائی بن کررہواورکسی مسلمان کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ ترک سلام وکلام کرے"۔ (بخاری،بَاب مَا يُنْهَى عَنْ التَّحَاسُدِ وَالتَّدَابُرِ،حدیث نمبر:۵۶۰۵،شاملہ، موقع الإسلام) ایک اورحدیث میں ہے،حضور نے فرمایا: "مسلمان کامال،اس کی جان اوراس کی آبرومسلمان پربالکل حرام ہے۔"۔ (مسلم،بَاب تَحْرِيمِ ظُلْمِ الْمُسْلِمِ وَخَذْلِهِ وَاحْتِقَارِهِ وَدَمِهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِه،حدیث نمبر:۴۶۵۰،شاملہ، موقع الإسلام) اب ہم آداب معاشرت اورحقوق باہمی کے اس سلسلہ کو رسول اللہﷺ کی ایک حدیث پر ختم کردتے ہیں جو ہر مسلمان کولرزادینے والی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن صحابہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: "بتاؤ مفلس اورنادار کون ہے؟صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:حضور صلی اللہ علیہ وسلم !مفلس وہ ہے جس کے پاس درہم ودینارنہ ہوں،آپﷺ نے فرمایا:نہیں !ہم میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز اورروزہ اورصدقہ کا ذخیرہ لے کر آئے گا لیکن دنیا میں اس نے کسی کو گالی دی ہوگی،کسی پر بہتان رکھا ہوگا،کسی کو ماراپیٹاہوگا؛کسی کا مال ناحق کھایاہوگا،جب وہ حساب کے مقام پر کھڑا کیا جائے گا تو اس کے مدعی لوگ آئیں گے اور بقدر ان کے حقوق کے اس کی نیکیوں میں سے ان کودلوایا جائے گا یہاں تک کہ اس کی سب نیکیاں ختم ہوجائیں گی،توپھر ان کے نگاہ اس پر لاددئیے جائیں گے اوراس کو جہنم میں ڈلوایادیا جائے گا"۔ (ترمذی،بَاب مَا جَاءَ فِي شَأْن الْحِسَابِ وَالْقِصَاصِ،حدیث نمبر:۲۳۴۳،شاملہ، موقع الإسلام) بھائیو!اس حدیث پرغورکرو اور سوچوکہ دوسروں کی حق تلفی اوران کو برا بھلا کہنا اور ان کی غیبتیں کرنا اپنے آپ کو کس قدر ہلاکت میں ڈالنا ہے۔