انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** شاگردوں میں تیقظ وبیداری پیدا کریں آنحضرتﷺ کی عادت تھی کہ حدیث بیان کرتے کرتے کبھی اختباراً سوال بھی کرتے؛ تاکہ صحابہ کی توجہ کوپوری طرح حدیث میں جذب کردیں، توجہ کامل اور بیداری ایسے اوصاف ہیں جوبات کوسمجھنے میں مدد دیتے ہیں، اس سے علم میں پختگی پیدا ہوتی ہے اور آگے چلنے کی کئی راہیں کھلتی ہیں، نفسیات کا یہ ایک اہم موضوع ہے، حضرت امام بخاریؒ نے اس پر ایک مستقل باب لکھا ہے: "طرح الامام المسئلۃ علی اصحابہ لیختبر ماعندھم من العلم"۔ (بخاری:۱/۲۴) ترجمہ:استاد اپنے شاگردو ں سےکبھی سوال بھی کرے تاکہ ان کے علم (اورسمجھ) کا ساتھ ساتھ امتحان بھی ہوتا رہے۔ شیخ الاسلام مولانا شبیراحمد صاحب عثمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: تیقظ وبیداری ایک ایسا وصف ہے جوحصولِ علم میں کامیابی کاسبب بنتے ہیں اور غفلت سے ناکامی ومحرومی ہوتی ہے، اس لیے معلم کوچاہیے کہ کبھی کبھی تلامذہ سے سوال بھی کرتا رہے،یہ استحباب کے درجہ میں ہے وجوب کے درجہ میں نہیں۔ (فضل الباری:۱/۵۷۳) حضرت علامہ عینیؒ لکھتے ہیں: "فیہ استحباب القاء العالم المسئلۃ علی اصحابہ لیختبر افھامھم ویرغھم فی الفکر" (عمدۃ القاری:۲/۱۵) ترجمہ: اس میں اس استحباب کا بیان ہے کہ عالم کوئی مسئلہ اپنے شاگردوں پر ڈالے (ان سے سوال کرے) تاکہ ان کے فہم کا پتہ کرتا رہے اور انہیں سوچنے کی رغبت دلاتا رہے۔