انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** رویت ہلال کیسے ثابت ہوتا ہے؟ warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اور چاند دیکھ کر افطار کرو، اور اگر بادل چھاگئے ہوں تو شعبان کے تیس دن مکمل کرلو۔ حوالہ صُوْمُوْلِرُؤْیَتِہٖ، وَاَفْطِرُوْارُؤْیَتِہٖ، فَاِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَاَکْمِلُوْاعِدَّۃَ شَعْبَاَن ثَلاَ ثِیْنَ یَوْمَا۔ (بخاری، بَاب قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتُمْ الْهِلَالَ فَصُومُوا ۱۷۷۶) بند دو چیزوں میں سے کسی ایک چیز کی وجہ سے رمضان کا مہینہ ثابت ہوتا ہے۔ (۱) چاند دیکھنے سے۔ (۲) اور اگر چاند نہ دیکھے تو تیس دن شعبان کی مدت پوری کرنے سے۔ حوالہ (بخاری، بَاب قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتُمْ الْهِلَالَ فَصُومُوا ۱۷۷۶) بند مسئلہ: رمضان کے چاند کا ثبوت کسی ایک آدمی یا ایک عورت کے خبردینے سے ثابت ہوجاتا ہے، اور عید کے چاند کا ثبوت دو آدمیوں یا ایک آدمی اور دو عورتوں کی شہادت سے ثابت ہوجاتا ہے ، جب کہ آسمان میں بادل یا گردوغبار یا دھواں جیسی کوئی چیز ہو۔ حوالہ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّهُمْ شَكُّوا فِي هِلَالِ رَمَضَانَ مَرَّةً فَأَرَادُوا أَنْ لَا يَقُومُوا وَلَا يَصُومُوا فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ مِنْ الْحَرَّةِ فَشَهِدَ أَنَّهُ رَأَى الْهِلَالَ فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ وَشَهِدَ أَنَّهُ رَأَى الْهِلَالَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَنَادَى فِي النَّاسِ أَنْ يَقُومُوا وَأَنْ يَصُومُوا (ابوداود بَاب فِي شَهَادَةِ الْوَاحِدِ عَلَى رُؤْيَةِ هِلَالِ رَمَضَانَ ۱۹۹۴) عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ فَقَدِمَ أَعْرَابِيَّانِ فَشَهِدَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّهِ لَأَهَلَّا الْهِلَالَ أَمْسِ عَشِيَّةً فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ أَنْ يُفْطِرُوا زَادَ خَلَفٌ فِي حَدِيثِهِ وَأَنْ يَغْدُوا إِلَى مُصَلَّاهُمْ (ابوداود بَاب شَهَادَةِ رَجُلَيْنِ عَلَى رُؤْيَةِ هِلَالِ شَوَّالٍ ۱۹۹۲)عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ خَطَبَ النَّاسَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ فَقَالَ أَلَا إِنِّي جَالَسْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاءَلْتُهُمْ وَإِنَّهُمْ حَدَّثُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ وَانْسُكُوا لَهَا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا ثَلَاثِينَ فَإِنْ شَهِدَ شَاهِدَانِ فَصُومُوا وَأَفْطِرُوا (نسائي بَاب قَبُولِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ الْوَاحِدِ عَلَى هِلَالِ شَهْرِ رَمَضَانَ الخ ۲۰۸۷) بند اور اگر آسمان میں بادل یا اس جیسی کوئی چیز نہ ہو تورمضان اور عید کے چاند کے ثبوت کےلئےکوئی ایسا بڑا مجمع دیکھنا ضروری ہے کہ جس سے گمان غالب حاصل ہوسکتا ہو۔ حوالہ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ تَرَاءَى النَّاسُ الْهِلَالَ فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي رَأَيْتُهُ فَصَامَهُ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ (ابوداود بَاب فِي شَهَادَةِ الْوَاحِدِ عَلَى رُؤْيَةِ هِلَالِ رَمَضَانَ ۱۹۹۵) بند مسئلہ: باقی مہینوں کا چاند دوعادل مردوں یا ایک مرد اور دو غیر محدودفی القذف عورتوں کی گواہی سے ثابت ہوگا۔(یعنی ایسے نہ ہوں کہ جنہیں کسی پر تہمت لگانے کی وجہ سے شرعی سزادی گئی ہو)۔ حوالہ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ خَطَبَ النَّاسَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ فَقَالَ أَلَا إِنِّي جَالَسْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاءَلْتُهُمْ وَإِنَّهُمْ حَدَّثُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ وَانْسُكُوا لَهَا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا ثَلَاثِينَ فَإِنْ شَهِدَ شَاهِدَانِ فَصُومُوا وَأَفْطِرُوا (نسائي بَاب قَبُولِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ الْوَاحِدِ عَلَى هِلَالِ شَهْرِ رَمَضَانَ الخ ۲۰۸۷) عَنْ عَلِيٍّ ؛ فِي الْهِلاَلِ قَالَ :إذَا شَهِدَ رَجُلاَنِ ذَوَا عَدْلٍ عَلَى رُؤْيَةِ الْهِلاَلِ فَأَفْطِرُوا (مصنف ابن ابي شيبة من كان يَقُولُ :لاَتَجُوزُ إِلاَّ شَهَادَةِ رَجُلَيْنِ ۶۸/۳)،وَأَمَّا فِي هِلَالِ الْفِطْرِ فَلِأَنَّهُ تَعَلَّقَ بِهِ نَفْعُ الْعِبَادِ ، وَهُوَ الْفِطْرُ فَأَشْبَهَ سَائِرَ حُقُوقِهِمْ فَيُشْتَرَطُ فِيهِ مَا يُشْتَرَطُ فِي سَائِرِ حُقُوقِهِمْ مِنْ الْعَدَالَةِ وَالْحُرِّيَّةِ وَالْعَدَدِ وَعَدَمِ الْحَدِّ فِي قَذْفٍ (البحر الرائق بما يثبت شهر رمضان: ۱۶۷/۶)۔ بند مسئلہ: اگر رؤیت ہلال کسی ملک میں ثابت ہوجائے تو اس کے ارد گرد کے تمام ملک والوں پر جن کا مطلع ایک ہو تو روزہ لازم ہوگا ، جبکہ انہیں یہ خبر کسی ایسی راہ سے ملے جو روزے کی موجب بنتی ہو۔(یعنی لازم کرتی ہو)۔ حوالہ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّهُمْ شَكُّوا فِي هِلَالِ رَمَضَانَ مَرَّةً فَأَرَادُوا أَنْ لَا يَقُومُوا وَلَا يَصُومُوا فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ مِنْ الْحَرَّةِ فَشَهِدَ أَنَّهُ رَأَى الْهِلَالَ فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ وَشَهِدَ أَنَّهُ رَأَى الْهِلَالَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَنَادَى فِي النَّاسِ أَنْ يَقُومُوا وَأَنْ يَصُومُوا (ابوداود بَاب فِي شَهَادَةِ الْوَاحِدِ عَلَى رُؤْيَةِ هِلَالِ رَمَضَانَ ۱۹۹۴)،(أصحها) وبه قطع جمهور العراقيين والصيدلاني وغيرهم أن التباعذ يختلف باختلاف المطالع كالحجاز والعراق وخراسان والتقارب ان لا يختلف كبغداد والكوفة والرى وقزوين لان مطلع هؤلاء مطلع هؤلاء فإذ رآه هؤلاء فعدم رؤيته للآخرين لتقصيرهم في التأمل أو لعارض بخلاف مختلفى المطلع (المجموع شرح المهذب كتاب الصوم: ۲۷۳/۶)۔ بند مسئلہجس نے رمضان کا چاند تن تنہا دیکھا ہو اوراس کی بات قبول نہ کی گئی ہو تو اس پر روزہ رکھنا ضروری ہے۔ حوالہ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ خَطَبَ النَّاسَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ فَقَالَ أَلَا إِنِّي جَالَسْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاءَلْتُهُمْ وَإِنَّهُمْ حَدَّثُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ (نسائي بَاب قَبُولِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ الْوَاحِدِ عَلَى هِلَالِ شَهْرِ رَمَضَانَ الخ ۲۰۸۷) بند مسئلہ جوشخص تن تنہا عید کا چاند دیکھے اوراس کی بات قبول نہ کی گئی ہو تو اس پر سب کی طرح روزہ لازم ہوگا اس کیلئے افطار کرنا جائز نہ ہوگا۔ حوالہ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا وَإِنْ اسْتُعْمِلَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ كَأَنَّ رَأْسَهُ زَبِيبَةٌ (بخاري بَاب السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِلْإِمَامِ مَا لَمْ تَكُنْ مَعْصِيَةً: ۶۶۰۹) عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ مَنْ لَمْ يَشْكُرْ الْقَلِيلَ لَمْ يَشْكُرْ الْكَثِيرَ وَمَنْ لَمْ يَشْكُرْ النَّاسَ لَمْ يَشْكُرْ اللَّهَ التَّحَدُّثُ بِنِعْمَةِ اللَّهِ شُكْرٌ وَتَرْكُهَا كُفْرٌ وَالْجَمَاعَةُ رَحْمَةٌ وَالْفُرْقَةُ عَذَابٌ (مسند احمد حديث النعمان بن بشير عن النبي صلى الله عليه و سلم: ۱۸۴۷۲) مذکورہ احادیث میں امير کی اطاعت کرنے اور جماعت کے ساتھ رہنے کا حکم دیا گیا؛ اگرمذکورہ شخص افطار کرلے گا توامير کے فیصلے سے منحرف ہونا ہوگا؛ نیز تنہا افطار کرلینا جماعت سے ہٹ جانے کے مترادف ہے؛ جب کہ احادیث میں جماعت کے ساتھ رہنے کی بہت تاکید آئی ہے، اس لیے فقہاء کرام نے اس کے لیےافطار ناجائز قرار دیا۔ وأما إن رد الحاكم شهادتهما لفسقهما، فليس لهما ولا لغيرهما الفطر بشهادتهما (الفقه الاسلامي وادلته كيفية إثبات هلال رمضان وهلال شوال ۳۷/۳) ۔ بند