انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ہادی کی وفات ہادی نے تختِ خلافت پربیٹھتے ہی یہ کوشش شروع کی کہ اپنے بھائی ہارون کوولی عہدی سے معزول کرکے اپنے بیٹے جعفرکوولی عہد بنائے، یحییٰ بن خالد بن برمک ہارون رشید کا اتالیق ومدارالمہام تھا، اُس نے خلیفہ ہادی کوسمجھانے اور اس ارادے سے باز رکھنے کی کوشش کی، کئی مرتبہ یحییٰ اپنی کوشش میں کامیاب ہوکر ہادی کو اس ارادے سے باز رکھ سکا؛ لیکن ہادی کے دوسرے مصاحب اس کوبار بار اس بات پرآمادہ کرتے رہے کہ وہ ہارون رشید کومعزول کرکے اپنے بیٹے جعفر کوولی عہد بنائے، یحییٰ نے ہادی کوسمجھایا تھا کہ آپ کا بیٹا جعفر ابھی نابالغ ہے؛ اگرآپ آج فوت ہوجائیں توامرائے سلطنت اس چھوٹے بچے کی خلافت وحکومت کوہرگز تسلیم نہ کریں گے اور فسادات پیدا ہوجائیں گے، ہارون کوآپ کے باپ مہدی نے آپ کے بعد ولی عہد مقرر کیا تھا، آپ ہارون کے بعد جعفر کوولی عہد بنادیں توپھر کوئی اندیشہ اور خطرہ باقی نہ رہے گا، آپ کی زندگی میں جعفر جس وقت بالغ ہوجائے گا اور اپنی قابلیت کا اظہار کرے گا تومیں ہارون کواس بات پررضامند کردوں گا کہ وہ اپنے حقِ ولی عہدی سے جعفر کے حق میں دست بردار ہوجائے، ان باتوں سے ہادی کی تشفی ہوگئی تھی؛ مگرامرائے سلطنت جوہارون کے مخالف تھے، ہادی کوبار بار آمادہ کرتے رہے، آخر ہارون پرتشدد کیا گیا، یحییٰ نے اس ارادے سے مطلع ہوکر ہارون کومشورہ دیا کہ وہ شکار کے بہانے سے کہیں چلا جائے اور ہادی سے دور دور رہے؛ چنانچہ ہارون رشید شکار کے لیے اجازت حاصل کرکے قصرمقاتل کی طرف چلاگیا، ہادی نے اُس کوواپس بلوایا تواُس نے بیماری کا حیلہ کیا اور حاضر نہ ہوا۔ انھیں ایام میں ایک یہ واقعہ پیش آیا کہ ہادی نے اپنی ماں خیزران کوامورِ سلطنت میں دخل دینے سے بالکل روک دیا اور اُس کے ان اختیارات کوجومہدی کے زمانے سے حاصل تھے، بالکل ضبط کرلیا، ماں بیٹوں کی اس کشیدگی نے ایسی ناگوار صورت اختیار کرلی کہ ایک دوسرے کے دشمن ہوگئے، خیزران کوجب یحییٰ کے ذریعہ یہ معلوم ہوا کہ ہادی نے اپنےبیٹے جعفر کی ولی عہدی کے لیے ہارون کی جان کا دشمن ہوگیا ہے تووہ ہارون کی محبت میں اور بھی زیادہ ہادی کی دشمن بن گئی اور اب بجائے ایک یحییٰ کے دوسری خیزران بھی ہارون کی حامی بن گئی، جب ہارون نے ہادی کی خدمت میں حاضر ہونے سے انکار کیا تواس کے بعد ہادی خود بلادِ موصل کی طرف روانہ ہوا، وہاں سے واپسی میں ہارون بھی اس کے ساتھ تھا راستے میں ہادی بیمار ہوا اور تین دن بیمار رہ کر شب یک شنبہ ۱۴/ربیع الاوّل سنہ۱۷۰ھ مطابق سنہ۷۸۶ء مقام عیسیٰ بادقریباً سوابرس حکومت کرکے وفات پائی، ہادی کے اس طرح یکایک فوت ہوجانے سے لوگوں کویہ خیال کرنے کا موقع ملا ہے کہ خیزران نے ہادی کواپنی ایک لونڈی کے ذریعہ زہردلواکر مرواڈالا تھا؛ چونکہ ہادی بیمار تھا اس لیے زہرخورانی کا واقعہ افشا نہ ہونے پایا، یحییٰ بن خالد اس کام میں خیزران کا مشیر اور شریکِ کار تھا، واللہ اعلم بالصواب۔ ہادی نے بغداد سے جرجان تک ڈاک بٹھائی تھی، ہادی سختی، خوش مزاج اور کسی قدر ظلم پسند تھا، سلطنت کے کاموں سے بے پرواہ نہ تھا، تنومند اور سپاہی منش تھا، اس کی عمر بہت کم اور خلافت کا زمانہ بہت ہی تھوڑا تھا اس لیےاس کے اخلاق کا اچھی طرح اظہار نہیں ہوسکا۔