انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** موحدین ہند کی علمی اور عملی حالت نواب صاحب کے عہد میں غیرمقلدین اہلحدیث کے نام سے موسوم نہ تھے، ترکِ تقلید کی فضا خاصی معروف ہوچکی تھی اور یہ لوگ موحدینِ ہند کہلاتے تھے، یہ لوگ کس علمی اور عملی حالت میں تھے، اسے خود نواب صاحب سے سنیئے: "یہ لوگ معاملات کے مسائل میں حدیث کی سمجھ اور بوجھ سے بالکل عاری ہیں اور اہلِ سنت کے طریق پر ایک مسئلہ بھی استنباط نہیں کرسکتے، حدیث پرعمل کرنے کی بجائے زبانی جمع وخرچ اور سنت کی اتباع کی جگہ شیطانی تسویلات پراکتفا کرتے ہیں اور اس کوعین دین تصور کرتے ہیں"۔ (الحطہ:۱۵۱) نواب صاحب نے معاملات کی قید اس لیئے لگائی ہے کہ عبادات میں ان لوگوں نے آمین بالجہر اور رفع الیدین وغیرہ کی کچھ روایات ضروریاد کی ہوتی ہیں، سواس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ یہ لوگ فنِ حدیث سے کچھ آشنا ہیں، نواب صاحب عبادات میں بھی ان غیرمقلدین سے چنداں موافق نہ تھے، آپ کے صاحبزادہ حسن علی لکھتے ہیں: "آپ حنفی نماز کوہمیشہ اقرب الی السنۃ فرماتے رہتے تھے"۔ (مأثرصدیقی:۱/۳) پیش نظر رہے کہ عبدالحق بنارسی اور میاں نذیر حسین صاحب کے دور تک یہ حضرات اہلحدیث (اصطلاحِ جدید) میں معروف نہ تھے نہ اس وقت تک یہ اصطلاح باضابطہ طور پرقائم ہوئی تھی، ابھی یہ حضرات ترکِ تقلید کے نام سے پہچانے جاتے تھے، یاموحدین ہند کے نام سے ؟۔