انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** شہید کے احکام warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. اللہ تعالی نے فرمایا: جو لوگ اللہ کے راستہ میں قتل کردئے گئے انہیں مردہ مت گمان کرو، بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں ، انہیں رزق دیا جاتا ہے ، جو کچھ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا ہے اس پر خوش ہیں، اور ان کے پیچھے جو لوگ ابھی ان کے ساتھ (شہادت میں) شامل نہیں ہوئے ان کے بارے میں اس بات پر بھی خوشی مناتے ہیں کہ (جب وہ ان سے آکر ملیں گے تو) نہ ان پر کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔حوالہ وَلاَتَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُواْفِیْ سَبِیْلِ اللّہِ أَمْوَاتاًبَلْ أَحْیَاء عِندَرَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ ، فَرِحِیْنَ بِمَا آتَاہُمُ اللّہُ مِن فَضْلِہِ وَیَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِیْنَ لَمْ یَلْحَقُواْ بِہِم مِّنْ خَلْفِہِمْ أَلاَّ خَوْفٌ عَلَیْْہِمْ وَلاَ ہُمْ یَحْزَنُونَ (ال عمران:۱۶۹/۱۷۰) بند اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کوئی ایسا شخص نہیں ہوگا جسے جنت میں داخل کردیا جائے وہ یہ پسند کرے کہ اسے دنیا میں لوٹا دیا جائے اگرچہ اسے زمین کے بقدر چیزیں دی جائیں سوائے شہید کے کہ وہ اپنی غير معمولی عزت وتكريم دیکھ كر یہ تمنا کرے گا کہ دنیا میں لوٹ آئے اور دسیوں مرتبہ قتل کیا جائے۔حوالہ (بخاری، بَاب الْحُورِ الْعِينِ وَصِفَتِهِنَّ الخ ۲۵۸۶) بند شہید:وہ مسلمان ہوتا ہے جسے ظلماً قتل کردیا گیا ہو ،خواہ اسے جنگ میں قتل کردیا گیا ہو یا اسے کسی باغی نے قتل کیا ہو یا اسے کسی ڈاکو نے قتل کیا ہو۔حوالہ (التعريفات:۴۲/۱) بند شہید کی تین قسمیں: (۱)دنیاو آخرت کا شہید وہ شہید کامل ہے، (۲) صرف آخرت کا شہید، (۳) صرف دنیا کا شہید۔ (۱) شہید کامل:شہادتِ کاملہ اس وقت پائی جاتی ہے جب کہ قتل شدہ شخص مسلمان ہو ،عاقل ہو، بالغ ہو، حدث اکبر سے پاک ہو، مارلگنے کے بعد فوراًمرگیا ہو، اس طرح کہ دنیا کے منافع کھانے ، پینے سونے اور دوادارو سے لطف اندوز نہ ہوا ہو اور نہ اس پر ہوش کی حالت میں ایک نماز کا وقت گزراہو۔ شہید کامل کا حکم یہ ہے کہ اسے غسل نہیں دیا جائے گا، اور اس پر نماز پڑھی جائے گی اور اس کو اس کے خون اور کپڑوں کے ساتھ دفنایا جائے گا اور کپڑوں میں ضرورت کے بقدر کمی بیشی کی جائے گی اور تمام کپڑوں کا اتارلینا مکروہ ہے۔حوالہ عن مَعْمَرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَفَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ فَقَالَ إِنِّي أَشْهَدُ عَلَى هَؤُلَاءِ زَمِّلُوهُمْ بِكُلُومِهِمْ وَدِمَائِهِمْ (مسند احمد حديث عبد الله بن ثعلبة بن صغير رضي الله عنه ۲۳۷۰۸) عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَيْهِمْ وَدَفَنَهُمْ (مسلم، مقدمه ۶۱/۱) عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النِّسَاءَ كُنَّ يَوْمَ أُحُدٍ خَلْفَ المسلمین يُجْهِزْنَ عَلَى جَرْحَى الْمُشْرِكِينَ … فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمْزَةَ فَصَلَّى عَلَيْهِ وَجِيءَ بِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَوُضِعَ إِلَى جَنْبِهِ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَرُفِعَ الْأَنْصَارِيُّ وَتُرِكَ حَمْزَةُ ثُمَّ جِيءَ بِآخَرَ فَوَضَعَهُ إِلَى جَنْبِ حَمْزَةَ فَصَلَّى عَلَيْهِ ثُمَّ رُفِعَ وَتُرِكَ حَمْزَةُ حَتَّى صَلَّى عَلَيْهِ يَوْمَئِذٍ سَبْعِينَ صَلَاةً (مسند احمد مسند عبد الله بن مسعود ۴۴۱۴) عن عبد الله بن الزبير، قال:سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول… فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم :"إن صاحبكم حنظلة تغسله الملائكة، فسلوا صاحبته" ، فقالت:خرج وهو جنب لما سمع الهائعة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم :"فذاك قد غسلته الملائكة" (صحيح ابن حبان ذكر حنظلة بن أبي عامر غسيل الملائكة رضوان الله عليه ۷۰۲۴)،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ احد کے شہداء کوانہی کپڑوں کے ساتھ دفن کرنے کا حکم فرمایا تھا (جیسا کہ پہلی روایت میں آیا ہے) اگرسارے کپڑے نکالدیں گے توحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ تعلیم وحکم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سنت کے خلاف کرنا ہوگا؛ حالانکہ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کونمونہ بناکر آپ کے ہرعمل وحکم کے مطابق پنے اعمال کوبنانے کا حکم دیا گیا۔ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا (الاحزاب: ۲۱) عن أَنَس بْن مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ جَاءَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ إِلَى بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم … فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي (بخاري بَاب التَّرْغِيبِ فِي النِّكَاحِ الخ:۴۶۷۵) بند (۲) شہید کی دوسری قسم:صرف آخرت کا شہید ہے ، یہ ہر وہ شخص ہے جس میں اسلام کے علاوہ گزرے ہوئے شرائط میں سے کوئی ایک شرط چھوٹ گئی ہو، اس پر شہید کے احکام جاری نہ ہوں گے ہاں یہ کہ وہ آخرت کا شہید شمار ہوگا اور اسے وہی اجر ملے گا جس کا شہیدوں سے وعدہ کیا گیا ہے۔ اس قسم کے شہید کا حکم یہ ہے کہ اسے غسل دیا جائے اور کفنایا جائے اور اس پر دوسرے مردوں کی طرح نماز پڑھی جائے گی۔حوالہ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْعَرِقَةِ رَمَاهُ فِي الْأَكْحَلِ فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ يَعُودُهُ مِنْ قَرِيبٍ فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْخَنْدَقِ وَضَعَ السِّلَاحَ فَاغْتَسَلَ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ وَهُوَ يَنْفُضُ رَأْسَهُ مِنْ الْغُبَارِ فَقَالَ وَضَعْتَ السِّلَاحَ وَاللَّهِ مَا وَضَعْنَاهُ اخْرُجْ إِلَيْهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَيْنَ فَأَشَارَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ فَقَاتَلَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلُوا عَلَى حُكْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُكْمَ فِيهِمْ إِلَى سَعْدٍ قَالَ فَإِنِّي أَحْكُمُ فِيهِمْ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ وَأَنْ تُسْبَى الذُّرِّيَّةُ وَالنِّسَاءُ وَتُقْسَمَ أَمْوَالُهُمْ (مسلم، بَاب جَوَازِ قِتَالِ مَنْ نَقَضَ الْعَهْدَ الخ ۳۳۱۵) لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ﴿ غَسَّلَ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ ، وَصَلَّى عَلَيْهِ ، وَكَانَ شَهِيدًا ، رَمَاهُ ابْنُ الْعَرِقَةِ يَوْمَ الْخَنْدَقِ بِسَهْمٍ ، فَقَطَعَ أَكْحَلَهُ ، فَحُمِلَ إلَى الْمَسْجِدِ ، فَلَبِثَ فِيهِ أَيَّامًا ، حَتَّى حَكَمَ فِي بَنِي قُرَيْظَةَ ، ثُمَّ انْفَتَحَ جُرْحُهُ فَمَاتَ (المغني كِتَابُ الْجَنَائِزِ ۱۷/۵) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ فَأَخَّرَهُ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ ثُمَّ قَالَ الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِيقُ وَصَاحِبُ الْهَدْمِ وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّه (بخاري بَاب فَضْلِ التَّهْجِيرِ إِلَى الظُّهْرِ ۶۱۵) عن نافع قال :كان عمر من خير شهيد فغسل ، وكفن ، وصلی عليه ، لانه عاش بعد طعنه (مصنف عبد الرزاق باب الصلاة على الشهيد وغسله ۲۷۵/۵) بند (۳) شہید کی تیسری قسم:صرف دنیا کا شہید ہے یہ وہ منافق ہے جو مسلمانوں کی صفوں میں قتل کردیا گیا ہو، اس لئے کہ اسے غسل نہیں دیا جائیگا اور اسے اس کے کپڑوں میں کفن دیا جائے گا اور اس پر شہید کامل کی طرح ظاہری حالت کا اعتبار کرتے ہوئے نماز پڑھی جائے گی۔حوالہ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْقِتَالُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّ أَحَدَنَا يُقَاتِلُ غَضَبًا وَيُقَاتِلُ حَمِيَّةً فَرَفَعَ إِلَيْهِ رَأْسَهُ قَالَ وَمَا رَفَعَ إِلَيْهِ رَأْسَهُ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ قَائِمًا فَقَالَ مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ (بخاري بَاب مَنْ سَأَلَ وَهُوَ قَائِمٌ عَالِمًا جَالِسًا۱۲۰) مذکورہ حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلاء کلمۃ اللہ کے لیے لڑنے والے کواللہ کے لیے لڑنے والا قرار دیا اور منافق اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے نہیں لڑتا؛ بلکہ اس کا مقصد دنیوی مال حاصل کرنا ہوتا ہے اس لیے وہ آخرت میں ثواب حاصل کرنے والا نہیں ہوگا؛ جیسا کہ اس روایت سے معلوم ہوتا ہے :- عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ قَالَ تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ لَهُ نَاتِلُ أَهْلِ الشَّامِ أَيُّهَا الشَّيْخُ حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ يُقْضَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا قَالَ قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِأَنْ يُقَالَ جَرِيءٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا قَالَ تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ وَقَرَأْتُ فِيكَ الْقُرْآنَ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِيُقَالَ عَالِمٌ وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ هُوَ قَارِئٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا قَالَ مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ قَالَ كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ فَعَلْتَ لِيُقَالَ هُوَ جَوَادٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ (مسلم بَاب مَنْ قَاتَلَ لِلرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ اسْتَحَقَّ النَّارَ: ۳۵۲۷) عن مَعْمَرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَفَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ فَقَالَ إِنِّي أَشْهَدُ عَلَى هَؤُلَاءِ زَمِّلُوهُمْ بِكُلُومِهِمْ وَدِمَائِهِمْ (مسند احمد حديث عبد الله بن ثعلبة بن صغير رضي الله عنه ۲۳۷۰۸) عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَيْهِمْ وَدَفَنَهُمْ (مسلم، مقدمه ۶۱/۱) ۔ بند