انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اموی حکومت پر تبصرہ عبدالرحمن اول نے۱۳۸ھ میں اندلس کےاندرداخل ہوکر اپنی حکومت کی بنیاد رکھی تھی ،اس کی اولاد میں ہشام بن محد کے فوت ہونے پر۴۲۸ھ میں اس کی حکومت کا دوسونوےسال(۲۹۰) کے بعد بالکل خاتمہ ہوگیا،عبدالرحمن اول کی اولاد میں بعض ایسے باحوصلہ اور اولولعزم فرماں روا ہوئے کہ انھوں نے اندلس کو فخرالممالک بنادیا نہ صرف ملک کی سرسبزی وشادابی میں حیرت انگیز کارنامے دکھائے بلکہ انھوں نے علوم وفنون کے بھی ایسے دریا بہائے کے آج تک تمام دنیا ان کی قصیدہ خوانی میں مصروف ہے اور پھر بھی حق ستائش ادا نہیں ہوسکا موجودہ یورپ کی علمی ترقیات تمام وکمال انھیں علم دوست اور علم پرور اموی فرماں رواؤں کی رہین منت ہے،قرطبہ میں خلفائے اندلس نے ایسی علمی مشعل روشن کی تھی جس سے تمام یورپ مستفید ہوا انھیں خلفائے اندلس کی علمی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ آج یورپ تمام دنیا کو علم وہنر سکھانے کا مدعی ہے خلفائے اندلس کی شان وشوکت وطاقت کا بھی یہ عالم تھا کہ تمام یورپ ان سے کانپتا اور ان کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے سلاطین یورپ ہرقسم کی ذلتیں برداشت کرنے پر آمادہ ہوجاتے تھے اس جگہ غور کرنے کے قابل بات یہ ہے کہ اسیی شاندار سلطنت اوراسیی عظیم الشان اسلامی حکومت کے برباد ہونے کا سبب کیا تھا اس کا جواب بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ مسلمانوں نے شرعت اسلام اورآنحضرتﷺ کے اسوہ حسنہ کی پیروی میں قصور کیا اسلام نے دنیا کی سلطنت وحکومت ک وکسی خادنان یا کسی خاص قبیلہ کا حق نہیں بتایا تھا مسلمانوں نے تعلیم اسلامی کےخلاف حکومت میں وراثت کو دخل دیا اور باپ کے بعد بیٹے کو مستحق خلافت سمجھا جیسا کہ دنیا میں پہلے سے رواج ہوگیا تھا اسی رواج کو آنحضرتﷺ نے مٹایا تھا مگر مسلمانوں نے چند روز کے بعد پھر اس لعنت کو اپن گلے میں ڈال لیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ نالائق ونااہ لوگ تخت حکومت پر جلوہ فرما ہونے کا موقع پانے لگے قرآن کریم اور شریعت کی طرف سے غفلت اختیار کرنے کا ایک نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمانوں میں نااتفاقی پیدا ہوئی اور آپس میں ایک دوسرے سے لڑنے لگے اس آپس کی پھوٹ نے دشمنوں کو طاقت پہنچائی اور مسلمان برباد ہوگئے۔