انوار اسلام |
س کتاب ک |
کھلے سر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ سر چھپانا، ٹوپی پہننا اسلامی لباس میں داخل ہے، اس کی خاص فضیلت واہمیت آئی ہے، کھلے سر لوگوں کے سامنے آنا جانا، بے ادبی اور بےحیائی ہے، آپﷺ اور حضرات صحابہؓ، تابعین وصالحین ، مشائخ ومحدثین اور ائمہ دین کی یہ عادت نہ تھی، بلکہ یہ تو یہود ونصاریٰ اور غیرو ں کی پیروی ہے۔ حضرت غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی ؒکا فرمان ہے: لوگوں کے سامنے کھلے سر پھرنا مکروہ ہے، تلبیس ابلیس میں حضرت امام ابن جوزیؒ رقمطراز ہیں:‘‘ عقلمند پر یہ بات مخفی نہیں کہ کھلے سر لوگوں کے سامنے پھرنا معیوب ہے اور اس میں مروت کو ختم کردینا وترکِ ادب ہے، صرف احرام کی حالت میں اظہار عبدیت وعاجزی کے مدِنظر سر کھلا رکھنے کا حکم ہے نہ کہ بطور فیشن کے، جب کھلے سر لوگوں کے سامنے آنا اور پھرنا مکروہ و بےادبی سمجھا جاتا ہے تو پھر نماز جیسی عظیم الشان عبادت کھلے سر پڑھنے میں کس قدر خرابی اور بے ادبی لازم آئیگی، بڑوں کو کھلے سر گھومتے اور نماز پڑھتے چھوٹے بچے دیکھ کر وہ بھی ان کی نقالی کریں گے اور اس برائی کا سبب بڑے ہوں گے۔ لہٰذا کھلے سر نماز پڑھنے کا فیشن قابلِ ترک اور فساق کا فعل ہے، اللہ تعالیٰ نوجوان طبقہ کو اچھے کاموں کی توفیق عنایت فرماکر اس نازیبا طریقے سے باز رکھے۔ آمین (فتاویٰ رحیمیہ:۵/۱۵۰، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)