انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابا قاخان جب ہلاکوخاں مراغہ میں فوت ہوا تو امیروں نے ایک عظیم الشان مجلس منعقد کرکے ہلاکو خاں کے بیٹے ابا قاخان کو تخت سلطنت کے لئے منتخب کیا،ابا قاخان نے تخت پر بیٹھنے سے انکار کیا اورکہا کہ قویلاخان جو مغلوں کا شہنشاہ ہے جب تک اجازت نہ دے میں کیسے تخت نشین ہوسکتا ہوں مگر سرداروں نے اُس کے عذر کو قبول نہیں کیا اوراصرار سے اُس کو تخت سلطنت پر بٹھایا،اباقاخان ۲ رمضان ۶۶۳ھ کو تخت نشین ہوا،اُس نے تخت نشین ہوکر فوج اورامیروں کو انعامات دیئیے اپنے بھائی بشموت نامی کو شیروان کی حکومت عطا کی،دوسرے بھائی تیشین نامی کو ماژندران وخراسان کا حاکم مقرر کیا،توبان بہادر ابن سونجاق کو روم کا حاکم نامزد کیا، توران ابن ایلکان جلائردرلکین کو بھی روم ہی کی طرف کا ملک عطا ہوا،ارغون آقا کو وزیر مال اورخواجہ شمس الدین جوینی کو وزیراعظم بنایا اوراپنے بیٹے ارغون خان کی اتالیقی مہر تاق نویاں برلاس کو سپرد کی۔ اباقا خان نے تخت نشین ہونے کے بعد برکہ خان سے لڑائیوں کا سلسلہ جاری کیا ،آخر انہیں لڑائیوں کے درمیان برکہ خان نے وفات پائی اور اباقاخان کے ملک پر ہر طرف سے سرداروں اوررشتہ داروں نے دندان آز تیز کئے،براق خان چغتائی نے ملک خراسان پر قبضہ کرنا چاہا،لڑائیاں ہوئیں،آخر باقاخان نے فتح پائی اور رفتہ رفتہ اُس کا اقتدار قائم ہوگیا مگر مصری فوج کے مقابلہ پر جب بھی ملکِ شام میں فوج بھیجی مغلوں کی فوج نے ہمیشہ شکست کھائی عجیب اتفاق ہے کہ مصر اورہندوستان دونوں ملک اپنی آب وہوا اورباشندوں کے اعتبار سے بہادری میں کوئی بڑا مرتبہ نہ رکھتے تھے اوردونوں ملکوں میں غلاموں کی حکومت تھی لیکن مغلوں نے جنگ جو ملکوں اورجنگ جو قوموں کے مقابلے میں تو فتوحات حاصل کیں مگر مصر و ہندوستان میں اُن کو ہمیشہ رذیل ہوکر شکست ہی کھانی پڑی۔