انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** امام بخاری ؒ کی دوسری تالیفات حضرت امام بخاریؒ نے اپنی دوسری تالیفات میں صحت کا وہ معیار قائم نہیں رکھا جوہمیں صحیح بخاری میں ملتا ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ اپنی صحیح بخاری کی شرائط کو کوئی شرعی درجہ نہ دیتے تھے، محض احتیاط کی ایک انتہاء تھی؛ ورنہ آپ اس سے فروتر درجے کی روایات کا کہیں اعتبار نہ کرتے، نہ ان کا ذکر کرتے، صحیح بخاری کا سلسلہ اسناد آپ تک متواتر پہنچا ہے، ہزاروں محدثین نے آپ سے بالمشافہ اس کتاب کوسنا اور آگے روایت کیا ہے؛ سویہ ان کتب میں سے ہے جواپنے مصنفین تک سند متواتر سے پہنچتی ہیں، ہاں کچھ اور کتابیں بھی ہیں جوامام بخاریؒ کی طرف منسوب ہیں؛ لیکن ہم یقینی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ وہ واقعی ان کی ہوں گی، ایک رسالہ "جزء القرأۃ" کے نام سے اور ایک "جزء رفع الیدین" پر آپ کے نام سے ملتا ہے، حضرت امام بخاریؒ سے صرف ایک شخص محمود انہیں ذکر کرتا ہے اور اس کا پتہ نہیں چلتا کہ وہ کون ہے؟ ثقہ ہے یاغیرثقہ، تعجب ہے کہ جس امام فن سے صحیح بخاری روایت کرنے والے ہزاروں افراد ہوں اس سے ان دو رسالوں کونقل کرنے والے دوثقہ عالم بھی نہ ملیں۔ ایک بڑی تاریخ "التاریخ الکبیر للبخاری" بھی ملتی ہے، بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ ان کے اُستاد امام علی بن المدینی (۲۳۳ھ) کی تالیف ہے، جوحضرت امام بخاریؒ نے ان سے سنی اور پھرانہی کے نام سے مشہور ہوگئی؛ اگرکہیں کوئی کمزور بات (جیسے "غَرِیْبٌ جِدًا" بخاری:۱/۵۱۲) اس میں آگئی ہے تووہ محض ایک اتفاقی بات ہوئی ہوگی کسی خاص مسلک کی تائید اس میں ہرگز مقصود نہ ہوگی، حضرت امام بخاریؒ کی عظمت اس پہلو سے نہایت کھل کرسامنے آتی ہے۔