انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** طرماح بن عدی کا اپنے وطن چلنے کی دعوت دینا حضرت حسینؓ کا یہ تاثر دیکھ کر طرماح بن عدی نے کہا، آپ کے ساتھ کوئی بڑی جماعت بھی نہیں ہے، اتنے آدمیوں کے لئے تو یہی لوگ کافی ہیں جو آپ کے ساتھ ساتھ چل رہے ہیں (حر کا دستہ) میں نے کوفہ سے روانگی کے وقت وہاں انسانوں کا اتنا بڑا ہجوم دیکھا کہ اس سے پہلے ایک میدان میں کبھی نہ دیکھا تھا اوریہ انبوہ عظیم آپ کے مقابلہ میں بھیجنے کےلئے جمع کیا گیا تھا، اس لئے میں آپ کو خدا کا واسطہ دلاتا ہوں کہ اگر آپ کے امکان میں ہو تو اب آپ ایک بالشت بھی آگے نہ بڑھیے اگر آپ ایسے مقام پر جانا چاہتے ہیں، جہاں کے لوگ اس وقت تک آپ کی حفاظت کریں،جب تک آپ کی کوئی صحیح رائے قائم نہ ہوجائے اورجو کچھ آپ کرنا چاہتے ہیں اس کے متعلق کوئی آخری فیصلہ نہ کرلیں تو ہمارے ساتھ چل کر ہمارے پہاڑ کے دامن میں قیام کیجئے،خدا کی قسم یہ پہاڑ ایسا ہے کہ اس کے ذریعہ سے ہم نے سلاطین غسان وحمیر، نعمان بن منذر اورتمام ابیض واحمر کو روکا ہے خدا کی قسم جو ہمارے یہاں آیا کبھی ذلیل نہیں ہوا، چلئے میں آپ کو ساتھ لے چل کر وہاں ٹھہراتا ہوں، وہاں سے آپ باجہ وسلمی قبائل طے کو بلا بھیجئے وہ دس دن کے اندر اندر پیادوں اورسواروں کا ہجوم کردیں گے، پھر جب تک آپ کا دل چاہے قیام کیجئے، اگر وہاں کوئی ہنگامی حادثہ پیش آیا تو بیس ہزار طائی آپ کی مدد کریں گے جو آپ کے سامنے اپنی تلواروں کے جو ہر دکھائیں گے اور کوئی شخص آپ کے قریب نہ پہنچنے پائے گا حضرت حسینؓ نے ان کی دعوت کے جواب میں ان کا شکریہ ادا کیا کہ خداتم کو اورتمہاری قوم کو جزائے خیر دے ہم میں اور ان لوگوں میں عہد ہوچکا ہے،اس عہد کی روسے اب ہم نہیں لوٹ سکتے ہم کو یہ بھی نہیں معلوم کہ ہمارے اوران کے معاملات کیا صورت اختیار کریں گے، یہ جواب سن کر طرماح دوبارہ امداد کے لئے آنے کا وعدہ کرکے بال بچوں سے ملنے کے لئے گھر چلے گئے اورحسب وعدہ واپس بھی ہوئے مگر حضرت حسینؓ کی شہادت اس قدر جلد ہوگئی کہ طرماں کو آتے ہوئے راستہ میں اس کی خبر ملی۔ (ابن اثیر:۴/۴۱،۴۲)