انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** علم فقہ عہد نبوت میں علم فقہ کوئی مدون ومرتب علم نہ تھا کہ صحابہ باقاعدہ اس کی تعلیم حاصل کرتے، سوال واستفسار کے ذریعہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت سے مسائل دریافت کئے جاسکتے تھے؛ لیکن صحابہ کرام کچھ توفرطِ ادب سے اور کچھ اس لیے کہ قرآن مجید نے سوال کی ممانعت کردی تھی، آپ سے بہت کم مسائل دریافت کرتے تھے، مسنددارمی میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف تیرہ مسائل دریافت کئے جو کل کے کل قرآن مجید میں مذکور ہیں (مسنددارمی:۲۹) اس بناپر آپ سے فقہی تعلیم حاصل کرنے کا صرف یہ طریقہ تھا کہ صحابہ کرام آپ کے تمام اعمال مثلاً وضو، نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ کا بغور مطالعہ کرتے تھے اور قرائن وامارات سے ان اعمال کے شروط وارکان کومباح، واجب اور منسوخ وغیرہ قرار دیتے تھے (حجۃ اللہ البالغہ، مطبوعہ مصر:۱۱۲) لیکن صحابیات رضی اللہ عنھن کواس طرح سے فائدہ اُٹھانے کا بہت کم موقع ملتا تھا اس کے ساتھ جوفقہی مسائل عورتوں کے ساتھ مخصوص ہیں وہ عام طور پر بیان بھی نہیں کئے جاسکتے تھے، اس لیے صحابیات کوزیادہ ترآپ سے سوال واستفسار کی ضرورت پیش آتی تھی؛ چنانچہ خود حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: نِعْمَ النِّسَاءُ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ لَمْ يَكُنْ يَمْنَعُهُنَّ الْحَيَاءُ أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِ۔ (مسلم، كِتَاب الْحَيْضِ،بَاب اسْتِحْبَابِ اسْتِعْمَالِ الْمُغْتَسِلَةِ مِنْ الْحَيْضِ فِرْصَةً مِنْ مِسْكٍ فِي،حدیث نمبر:۵۰۰، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ: انصاریہ عورتیں کس قدر اچھی تھیں کہ تفقہ فی الدین سے ان کوحیا باز نہیں رکھ سکتی تھی۔ غرض اس طریقہ تعلیم سے صحابہ وصحابیات کومختلف فوائد پہنچے اور اس طرح ان کے تین طبقے قرار پائے: (۱)مکثرین، یعنی وہ لوگ جن سے بکثرت مسائل منقول ہیں۔ (۲)مقلیین، یعنی وہ لوگ جوان دونوں طبقوں کے بین بین ہیں۔ اور ان تینوں طبقوں میں صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ جوصحابیات رضی اللہ عنھن شامل ہیں ان کے نام حسب ذیل ہیں: مکثرین میں جن کے متعلق علامہ ابن حزم نے لکھا ہے کہ اگران کے فتاویٰ جمع کئے جائیں توہرایک کے فتاویٰ سے ضخیم جلدیں تیار ہوسکتی ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا داخل ہیں۔ متوسطین میں جن کے فتاویٰ رسالوں کی صورت میں جمع ہوسکتے ہیں، حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا شامل ہیں۔ مقللین جن سے صرف چند مسائل منقول ہیں، ان میں بکثرت صحابیات شامل ہیں، مثلاً حضرت اُم عطیہ، حضرت صفیہ، حضرت حفصہ، حضرت اُم حبیبہ، یعلیٰ بنت قالف، حضرت اسماء، حضرت اُم شریک، حضرت خولا، حضرت عاتکہ بنت زید، حضرت سہلہ، حضرت جویریہ، حضرت میمونہ، حضرت فاطمہ بنتِ قیس رضی اللہ عنھن وغیرہ۔