انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** محمد بن حنفیہ کی جلاوطنی مختار کی زندگی تک محمد بن حنفیہ کا بازو قوی تھا، اس لئے ابن زبیرؓ نے ان کی رہائی کے بعد ان سے بیعت کے بارہ میں اصرار نہیں کیا، مختار کے قتل کے بعد جب محمد بن حنفیہ کا کوئی پشت پناہ باقی نہ رہا تو پھر ابن زبیرؓ نے ان سے بیعت کا مطالبہ شروع کیا اوران سے کہلا بھیجا کہ اگر تم آسانی سے بیعت نہ کرو گے تو لڑکر زبردستی بیعت لی جائے گی، لیکن محمد بن حنفیہ نے اس کی بھی پرواہ نہ کی اور پھر بیعت سے انکار کردیا،وہ زمانہ تھا جب عبدالملک اورابن زبیرؓ میں مقابلہ ہورہا تھا، عبدالملک کو ابن زبیرؓ کی اس دھمکی کی خبر ملی تو اس نے محمد بن حنفیہ سے کہلا بھیجا کہ تم میرے پاس شام چلے آؤ، یہاں اطمینان کے ساتھ رہو گے، عبدالملک محمد بن حنفیہ کا ابن زبیرؓ سے زیادہ دشمن تھا، مگر محمد بن حنفیہ اس وقت ابن زبیرؓ کے طرز عمل سے بہت زیادہ دل برداشتہ تھے اس لئے عبد الملک کی دعوت قبول کرلی اورشام روانہ ہوگئے مگر مدین پہنچ کر ان کو عبدالملک کی طرف سے فریب کا خطرہ پیدا ہوا، اس لئے وہ ایلہ میں اتر پڑے، یہاں ان کے زہد و ورع کا بڑا چرچا ہوا، عبدالملک کو اس کو خبر ہوئی تو عوام میں ان کی قبولیت اورپذیرائی سے اس کو خطرہ محسوس ہوا اوراس نے ابن حنفیہ کو لکھ بھیجا کہ جو شخص میری بیعت نہیں کریگا وہ میری حدود مملکت میں نہیں ٹھہر سکتا، اس لئے محمد بن حنفیہ پھر مکہ لوٹ گئے اور بیرون شہر شعب ابی طالب میں قیام کیا، اس وقت پھر ابن زبیرؓ نے بیعت اورشہر مکہ میں آنے کے لئے اصرار کیا، جب محمد بن حنفیہ نے دیکھا کہ یہاں رہ کر ابن زبیرؓ کی بیعت سے سفر مشکل ہے، تو طائف چلے گئے، ابن عباسؓ کو اس کی خبر ملی تو وہ ابن زبیرؓ کے پاس گئے دونوں میں نہایت تلخ گفتگو ہوئی اورابن عباسؓ بھی مکہ چھوڑ کر طائف چلے گئے دوسری روایت میں ہے کہ محمد بن حنفیہ کے ساتھ ساتھ ابن زبیرؓ نے ابن عباسؓ سے بھی زبردستی بیعت لینے کے لئے اصرار شروع کیا تھا، ان کے اصرار سے تنگ آکر دونوں ساتھ طائف چلے گئے تھے۔ مختار کے قتل کے بعد ابراہیم بن اشتر جو حضرت علیؓ کے فدائیوں میں تھے مصعب کے امان میں آگئے کیونکہ اب بنی امیہ اورمصعب کا مقابلہ تھا اوربنی امیہ کے مقابلہ میں وہ ابن زبیرؓ کو مرحج سمجھتے تھے، مصعب کے ساتھ ملنے کے بعد ابراہیم ان کے معتمد علیہ بن گئے ابھی تک مختار کی فوج جو آخری پسپائی کے وقت قصر میں داخل ہوگئی تھی بدستور قلعہ بند تھی، جب اس کا سامان رسد ختم ہوگیا تو وہ بھی امان مانگنے پر مجبور ہوگئی، مصعب نے کہلا بھیجا کہ جب تک تم سپر ڈال کر پوری طرح اطمینان نہ دلادو گے اس وقت تک امان نہیں دی جاسکتی، یہ سب بھوکوں مررہے تھے اس لئے چار وناچار سپر ڈال کر قلعہ سے باہر نکل آئے مصعب نے ان سب کی گردنیں قلم کرادیں۔