انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
صفوں کو درست کرنے کا مطلب کیا ہے؟ احادیث میں صفوں کے برابر کرنے کا حکم وارد ہوا ہے، یعنی سب کے قیام کی جگہ ایک ہو ایسا نہ ہو کہ کوئی بلندی پر کھڑا ہو، کوئی پستی پر اور قدم برابر ہوں، یعنی ایسا نہ ہو کہ کوئی آگے کھڑا ہو کوئی پیچھے کھڑا ہو، اور اتصا ل ہو یعنی ایسا نہ ہو کہ دو شخصوں کے درمیان ایک آدمی کی جگہ خالی رہے اور پہلی صف پوری ہونے پر دوسری صف شروع کی جائے، یعنی ایسا نہ ہو کہ پہلی صف میں جگہ باقی ہو اور دوسری صف شروع کی جائے، تسویۃ الصفوف ان چار امور کو مشتمل ہے، اس مضمون کو مختلف احادیث میں مختلف الفاظ سے بیان فرمایا گیا ہے۔ اپنی طرف سے بنائی ہوئی چیز (قدم سے قدم ملانا) کو جس پر صحابہؓ، تابعینؒ، مجتہدینؒ، فقہاءؒ و محدثینؒ کسی کا بھی عمل نہ ہو، آج اسے سنتِ مردہ قرار دے کر اس پر عمل کرکے احیائے سنت کا دعویٰ کرنا اور سو شہیدوں کے اجر کی توقع رکھنا اور جملہ سلف صالحین کو تارکِ سنت سمجھنا اہلِ علم و فہم و دیانت سے بعید ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۶/۴۸۰،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ فتاویٰ رحیمیہ:۴/۱۵۸، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)